عن أبُي أَيُوب الأنصَارِيّ رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ الله، أَوْ رَوْحَةٌ: خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَغَرَبَتْ».
عن أنس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ الله، أَوْ رَوْحَةٌ: خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا».
[صحيح] - [الأول: رواه مسلم.
الثاني: متفق عليه]
المزيــد ...
ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ”اللہ کی راہ میں صبح یا شام نکلنا ان تمام چیزوں سے بہتر ہے، جن پر سورج طلوع ہوتا ہے اور غروب ہوتا ہے“۔
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے صبح یا شام چلنا دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ - متفق علیہ]
ان دونوں احادیث میں جہاد فی سبیل اللہ کی فضلیت کا بیان ہے؛ اگرچہ اس کی مدت بہت کم، یعنی ایک صبح یا ایک شام کے لیے ہی ہو۔ پھر اندازہ کیجیے کہ لمبا جہاد، جس میں دشمنوں کے سامنے ثابت قدم رہنا پڑتا ہے اور ان کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے، اس کی کیا فضیلت ہو گی؟ ”سبیل اللہ“ سے در اصل کفار سے ہاتھ کے ذریعہ جہاد ہی مراد ہے۔ یہاں یہ جان لینا چاہیے کہ شرعی علم کا حصول جہاد فی سبیل اللہ کی ایک بہت بڑی قسم ہے۔ حق کو غالب کرنا اور زندیق و ملحد لوگوں اور مغربی عیسائی مبلغین کے دلائل کا رد کرنا، جو اسلام کے خلاف برسرپیکار رہتے ہیں اور اسے مٹانے کی ناپاک کوششیں کرتے ہیں، در اصل یہ جہاد فی سبیل اللہ کی سب سے بڑی قسم ہے۔ جہاد سے مقصود اسلام کا غلبہ اور اس کی نصرت ہے۔ چنانچہ اس طرح کے لوگوں کا سدباب کرنا ایک عظیم جہاد ہے۔ اے اللہ! مسلمانوں کو توفیق عطا فرما کہ وہ اپنے دین کی نصرت کریں اور تیرے حکم کو سربلند کریں۔ بے شک تو بہت قریب اور دعا قبول کرنے والا ہے۔