عن أبي قتادة الحارث بن رِبْعِيِّ رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم : أَنَّهُ قامَ فيهم، فذكرَ لهم أَنَّ الجهادَ في سبيلِ اللهِ، والإيمانَ باللهِ أفضلُ الأعمالِ، فقامَ رَجُلٌ، فقال: يا رسولَ اللهِ، أرأيتَ إن قُتِلْتُ في سبيلِ اللهِ، تُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فقالَ له رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : «نعم، إنْ قُتِلْتَ في سبيلِ اللهِ، وأنتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ». ثم قال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : «كَيْفَ قُلْتَ؟» قال: أَرَأَيتَ إنْ قُتِلْتُ في سَبِيلِ اللهِ، أَتُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فقالَ له رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : «نعم، وأنتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إلا الدَّيْنَ؛ فَإنَّ جِبْرِيلَ -عليه السلام- قالَ لِي ذَلِكَ».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ابو قتادہ حارث بن ربعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا سب سے بہتر اعمال ہیں۔ (یہ سن کر ) ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجھے یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں مارا جاؤں تو کیا میرے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے؟ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا کہ:’’ہاں، بشرطیکہ تم اللہ کی راہ میں اس حال میں مارے جاؤ کہ تم (سختیوں پر ) صبر کرنے والے ہو، ثواب کے طالب ہو، پیش قدمی کرنے والے ہو اور پیٹھ دکھا کر بھاگنے والے نہ ہو‘‘۔ کچھ دیر بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم نے کیا کہا تھا؟، اس نے عرض کیا کہ مجھے یہ بتائیں کہ اگر میں اللہ کی راہ میں مارا جاؤں تو کیا میرے گناہ معاف کر دیے جائیں گے؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”ہاں ! بشرطیکہ تم صبر کرنے والے ہو ، ثواب کے طالب ہو، پیش قدمی کرنے والے ہو اور پیٹھ دکھا کر بھاگنے والے نہ ہو، سوائے قرض کے (کہ یہ معاف نہیں ہو گا)۔مجھے جبرائیل علیہ السلام نے ایسے ہی بتایا ہے“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
نبی ﷺ صحابہ کرام میں خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے۔ آپ ﷺ نے انہیں بتایا کہ اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا افضل ترین اعمال ہیں۔ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے سوال کیا کہ مجھے یہ بتائیں کہ اگر میں اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے جہاد کرتا ہوا ماراجاؤں تو کیا اس وجہ سے میرے گناہ معاف کر دیے جائیں گے؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہاں، لیکن شرط یہ ہے کہ تم اس حال میں مارے جاؤ کہ تم پرجو مصائب آئیں اس پر تم صبر کرنے والے ہو، تمہارا یہ عمل خالصتا اللہ کے لیے ہو، تم میدانِ جہاد سے راہ فراراختیار نہ کرو۔ پھر نبی ﷺ نے ازراہ استدارک قرض کا ذکرکیا اورتنبیہ فرمائی کہ جہاد اور شہادت سے حقوق العباد معاف نہیں ہوتے۔