عن عامر، قال: سألتُ عَلْقَمةَ: هل كان ابنُ مسعود شَهِدَ مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلةَ الجنِّ؟ قال: فقال عَلْقَمةُ، أنا سألتُ ابنَ مسعود فقلتُ: هل شَهِدَ أحدٌ منكم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلةَ الجنِّ؟ قال: لا، ولكنَّا كنَّا مع رسول الله ذاتَ ليلة ففَقَدْناه فالتمسناه في الأودية والشِّعاب. فقلنا: استُطِير أو اغْتِيل. قال: فبِتْنَا بِشَرِّ ليلة بات بها قومٌ، فلما أصبحْنا إذا هو جاء من قِبَل حِرَاء. قال: فقلنا يا رسول الله فقدْناك فطلبْناك فلم نجدْك، فبِتْنَا بِشَرِّ ليلة بات بها قوم. فقال: «أتاني داعي الجنِّ فذهبتُ معه فقرأتُ عليهم القرآنَ» قال: فانطلقَ بنا فأرانا آثارَهم وآثارَ نِيرانِهم وسألوه الزاد فقال: «لكم كلُّ عظم ذُكر اسمُ الله عليه يقع في أيديكم أوفر ما يكون لحمًا، وكلُّ بَعْرة عَلَفٌ لدوابِّكم» . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «فلا تسْتَنْجُوا بهما فإنَّهما طعامُ إخوانِكم».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
عامر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے علقمہ سے پوچھا کیا لیلۃ الجن کو ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسول ﷺ کے ساتھ تھے؟ کہتے ہیں کہ علقمہ نے کہا، میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا اور کہا کہ لیلۃ الجن کو تم میں سے کوئی رسول ﷺ کے ساتھ تھا؟ انہوں نے کہا نہیں۔ لیکن ایک رات ہم رسول ﷺ کے ساتھ تھے، چنانچہ آپ گم ہو گئے تو ہم نے آپ ﷺ کو پہاڑ کی وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا، مگر آپ ﷺ نہیں ملے، تو ہم نے کہا کہ آپﷺ کو جن اڑا لے گئے یا آپ ﷺ کو چپکے سے قتل کر دیا گیا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رات برے طور سے بسر کی، جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ آپ ﷺحراء پہاڑ کی طرف سے آرہے ہیں، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے آپ کو رات میں گم پایا ، ہم نے آپ کو تلاش کیا تب بھی آپ نہ ملے، چنانچہ ہم نے رات بڑی تکلیف میں کاٹی، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میرے پاس جنوں کا ایک ایلچی آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور میں نے جنوں کو قرآن سنایا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ہم کو اپنے ساتھ لے گئے اور ان کے نشان اور ان کے انگاروں کے نشان بتائے اور جنوں نے آپ ﷺ سے توشہ مانگا، آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے لیے ہر اس جانور کی ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے وہ تمہارے ہاتھ میں آتے ہی وافر مقدارمیں اس پر گوشت چڑھ جائے گا، اور ہر مینگنی تمہارے چوپایوں کے لیے چارہ ہو جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ان دونوں سے استنجا نہ کرو کیونکہ یہ دونوں تمہارے بھائیوں کی خوراک ہے۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
عامر شعبی رحمہ اللہ نے علقمہ رحمہ اللہ سے پوچھا (ان دونوں میں سے ہر ایک بزرگ تابعی ہیں) کیا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ لیلۃُ الجن کو رسول ﷺ کے ساتھ تھے ؟ چنانچہ علقمہ نے خبر دیا کہ انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے خبر دیا کہ لیلۃُ الجن کو ان میں سے کوئی حاضر نہیں تھا، ہاں البتہ وہ سب کسی ایک رات نبی ﷺ کے ساتھ تھے، چنانچہ آپ ﷺ گم ہو گئے، تو ان لوگوں نے آپ ﷺ کو پہاڑ کی وادیوں اور راستوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا ، مگر آپ ﷺ نہیں ملے، تو وہ لوگ ڈرے کہ آپﷺ کو کہیں چپکے سے قتل تو نہیں کر دیا گیا، یا آپ ﷺ کو جن اڑا لے گئے۔ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رات بڑے رنج وغم کے عالَم میں کاٹی، جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ آپ ﷺحراء پہاڑ کی طرف سے آرہے ہیں ، تو انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! ہم نے آپ کو رات میں گم پایا ، ہم نے آپ کو تلاش کیا تب بھی آپ نہ ملے، چنانچہ ہم نے نے رات بڑے رنج وغم کے عالَم میں کاٹی! تو آپ ﷺ نے فرمایاکہ میرے پاس جنوں کا ایک ایلچی آیا تھا، میں اس کے ساتھ چلا گیا تھا اور میں نے جنوں کو قرآن سنایا۔ پھر نبی ﷺ صحابہ کو اپنے ساتھ لے گئے اور ان کے نشان اور ان کے انگاروں کے نشان بتائے اورصحابہ کو بتایا کہ جنوں نے آپ ﷺ سےکھانا مانگا، تو آپ ﷺ نے انہیں خبر دیا کہ ان کا کھانا ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے، ان کے ہاتھ میں آتے ہی اُس پر وافر مقدار میں گوشت چڑھ جائے گا، اور اسی طرح ہر جانور کی مینگنی ان کے چوپایوں کے لیے چارہ ہو جائے گا، پھر نبی ﷺ نے اپنی امت کو منع فرمایا کہ ان ہڈیوں اور چوپایوں کے گوبر سے استنجا کریں، کیونکہ یہ ان کے بھائی جنوں کی خوراک ہے۔