عن شداد بن أوس رضي الله عنه قال: حفِظتُ من رسول الله صلى الله عليه وسلم اثنتين قال: «إن الله مُحسنٌ يحبُّ الإحسانَ إلى كلِّ شيء، فإذا قتلتم فأحسِنوا القِتْلة، وإذا ذبحتم فأحسنوا الذَّبحَ، وليُحِدَّ أحدُكم شَفْرَتَه، وليُرِح ذبيحتَه».
[صحيح] - [رواه عبد الرزاق، وأصل الحديث في صحيح مسلم، ولفظه: «إن الله كتب الإحسان على كل شيء...» الحديث]
المزيــد ...
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی دو باتوں کو یاد کر رکھا ہے آپ ﷺ نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والا ہے اور ہر چیز کے ساتھ احسان و بھلائی کرنے کو پسند فرماتا ہے تو جب بھی تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو اور جب بھی تم ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تم میں سے ایک کو چاہیے کہ وہ اپنی چھری کو تیز کرے اور اپنے جانور کو آرام پہنچائے“۔
[صحیح] - [اسے امام عبد الرزّاق نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے آپ ﷺ سے دو چیزیں سیکھیں۔ پہلی چیز: ”بے شک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والا ہے اور ہر چیز کے ساتھ احسان و بھلائی کرنے کو پسند فرماتا ہے“ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں ایک نام ’المحسن‘ ہے یعنی فضل و احسان کرنے والا، انعام کرنے والا، رحم کرنے والا اور مہربان۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز میں مہربانی، انعام، رحمت اور نرمی کو پسند کرتے ہیں۔دوسری چیز کا حکم دینا پہلے جملہ پر لاگو ہوتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو جب بھی تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو اور جب بھی تم ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تم میں سے ایک کو چاہیے کہ وہ اپنی چھری کو تیز کرے اور اپنے جانور کو آرام پہنچائے“ یعنی اگر تم کسی ایسے شخص کو قتل کرو جس کو قتل کرنا جائز ہے جیسے حربی، مرتد کافر یا قاتل وغیرہ، تمہارے لیے لازم ہے کہ اس کو قتل کرنے میں احسان کا معاملہ کرو، اسی طرح جب تم کسی جانور کو ذبح کرنا چاہو تو ذبح کرنے میں بھی جانور کو راحت پہنچا کر، چُھری تیز کرکے اور جلدی پھیرتے ہوئے احسان کا معاملہ کرو، اسی طرح ذبیحہ کے سامنے چُھری تیز نہ کرنا مستحب ہے، نہ ہی دوسرے جانور کی موجودگی میں ذبح کرو اور نہ اس کو ذبح کے جگہ کی طرف کھینچتے لے جاؤ۔