عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «مَطْلُ الغني ظلم، وإذا أُتْبِعَ أحدكم على مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مالدار شخص كا (قرض كی ادائیگی میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور اگر تم میں سے کسی کو (قرض کی وصولی کے لیے) کسی مالدار شخص کی طرف منتقل کر دیا جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اس منتقلی کو قبول کر لے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
اس حدیث شریف میں اچھے انداز سے باہمی معاملہ کرنے کے آداب میں سے ایک ادب کی تعلیم دی گئی ہے۔ نبی ﷺ قرض دار کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ اچھے انداز میں قرض کی ادائیگی کرے اور قرض خواہ کو تلقین فرما رہے ہیں کہ وہ اچھے انداز میں قرض کا مطالبہ کرے۔ نبی ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ قرض خواہ جب قرض کا مطالبہ کرے یا پھر اشارے کنائے یا قرینہ سے معلوم ہو کہ وہ قرض کی ادائیگی چاہ رہا ہے تو اس صورت میں اس مالدار شخص کا ٹال مٹول کرنا جو قرض کی ادائیگی کی قدرت رکھتا ہے سرا سر اس قرض خواہ کے ساتھ ظلم ہے اور بلا عذر اس کی حق کی ادائیگی میں آڑے آنا ہے۔ یہ ظلم اس وقت ختم ہو جاتا ہے جب قرض دار، اپنے قرض خواہ کو کسی ایسے مال دار آدمی کی طرف منتقل کر دے جس سے اپنا حق وصول کرنا اس کے لیے آسان ہو۔ اس صورت میں قرض خواہ کو چاہیے کہ وہ اس منتقلی کو قبول کر لے۔ یہ اس کی طرف سے حسن تقاضا ہے اور اس میں قرض کی ادائیگی میں بھی آسانی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس سے وہ ظلم بھی دور ہو رہا ہے جو ٹال مٹول کرنے والے قرض دار کے ذمہ قرض باقی رہنے کی وجہ سے ہوتا۔