عن عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «خير النكاح أيْسَرُه»، وقال النبي صلى الله عليه وسلم لرجل: أتَرضى أن أُزَوِّجَكَ فُلانة «قال: نعم، قال لها: أترْضَين أن أُزوِّجَكِ فلانا» قالت: نعم، فزوجها رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ولم يَفرض صداقًا، فدخل بها، فلم يُعطها شيئًا، فلما حضرتْهُ الوفاة قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم زوجني فلانة، ولم أُعطها شيئًا، وقد أعطيتها سَهمي من خَيبر، فكان له سهم بخيبر فأخذتْهُ فباعتْهُ فبلغ مائة ألف.
[صحيح] - [رواه أبو داود]
المزيــد ...
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ "سب سے بہتر نکاح وہ ہے جس میں آسانی زیادہ ہو"۔ نبی ﷺ نے ایک آدمی سے پوچھا: کیا تم اس بات پر رضامند ہو کہ میں فلاں عورت سے تمہارا نکاح کردوں؟ اس نے جواب دیا : جی ہاں۔ پھر آپ ﷺ نے اس عورت سے پوچھا کہ کیا تمہیں یہ بات قبول ہے کہ میں فلاں شخص سے تمہاری شادی کردوں؟ اس نے جواب دیا: جی ہاں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے اس کی شادی کر دی اور حق مہر مقرر نہ کیا۔ اس شخص نے اس عورت سے جماع کر لیا لیکن (بطور حق مہر) اسے کچھ نہ دیا۔ اپنی وفات کے وقت کہنے لگا کہ رسول اللہ ﷺ نے فلاں عورت سے میری شادی کرائی تاہم (بطور حق مہر) میں نے اسے کچھ نہیں دیا۔ اب میں خیبر کی زمین سے میرا جو حصہ بنتا ہے وہ اسے دیتا ہوں۔ خیبر کی زمین میں سے اس شخص کا ایک حصہ تھا جو اس عورت نے لے کر بیچ دیا اور جس کی قیمت ایک لاکھ تک پہنچ گئی۔
[صحیح] - [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ اس حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے نکاح کو آسان بنانے پر ابھارا اور وضاحت فرمائی کہ نکاح کی افضلیت حق مہر کم ہونے کے ساتھ ہے اور یہ کہ کم حق مہر کے عوض نکاح کرنا مستحب ہے اور بہت زیادہ حق مہر خلافِ افضل ہے اگرچہ یہ جائز ضرور ہے۔ کیونکہ جب حق مہر کم ہو گا تو جو شخص نکاح کرنا چاہے گا اس کے لئے اس میں دشوار ی نہیں ہو گی اور یوں نکاح کی کثرت ہو گی جو کہ ایسا عمل ہے جس کی ترغیب دی گئی ہے اور غریب لوگ بھی شادی کر سکیں گے اور اس سے نسل انسانی میں اضافہ ہو گا جو کہ نکاح کا اہم مقصد ہے۔ پھر عقبہ رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ آپ ﷺ نے ایک شخص کے سامنے یہ بات رکھی کہ آپ ﷺ اس کی شادی ایک عورت سے کر ديتے ہیں اور پھر یہی بات عورت کے سامنے بھی رکھی۔ جب دونوں اطراف نے رضامندی کا اظہار کر دیا تو نبی ﷺ نے ان کی شادی کرا دی ۔ مرد نے عورت کے لیے حق مہر مقرر نہ کیا اور (بطور حق مہر) اسے کچھ دیے بغیر ہی اس سے مباشرت کر لی۔ جب اس شخص کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنی غنیمت میں ملنے والی خیبر کی زمین میں سے ایک حصہ اسے بطور مہر دے دیا۔ عورت نے اسے لے کر بیچ دیا جس کی قیمت ایک لاکھ ہوئی۔