+ -

عن علقمة، والأسود، قالا: أُتِيَ عبد الله في رجل تَزوجَ امرأة ولم يَفرض لها، فتُوفي قبل أن يَدخل بها، فقال عبد الله: سَلُوا هل تجدون فيها أثرا؟ قالوا: يا أبا عبد الرحمن، ما نجد فيها - يعني أثرا - قال: أقول برأيي فإن كان صوابا فمن الله، «لها كمَهْرِ نسائها، لا وَكْسَ ولا شَطَطَ، ولها الميراث، وعليها العِدَّة»، فقام رجل، من أشجع، فقال: في مثل هذا قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم فينا، في امرأة يقال لها بِرْوَع بنت وَاشِقٍ تزوجت رجلا، فمات قبل أن يَدخل بها، «فقضى لها رسول الله صلى الله عليه وسلم بمِثل صَداق نسائها، ولها الميراث، وعليها العِدَّة» فرفع عبد الله يَديْهِ وكبَّر.
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...

علقمہ اور اسود سے روایت ہے، دونوں کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک ایسے شخص کا معاملہ پیش کیا گیا، جس نے ایک عورت سے شادی تو کی، لیکن اس کا مہر متعین نہہیں کیا اور اس سے خلوت سے پہلے مر گیا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں سے پوچھو کہ کیا تم لوگوں کے سامنے (رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں) ایسا کوئی معاملہ پیش آیا ہے؟ لوگوں نے کہا: اے ابوعبد الرحمٰن! ہم کوئی ایسی نظیر نہیں پاتے۔ توانھوں نے کہا: میں اپنی عقل ورائے سے کہتا ہوں؛ اگردرست ہو تو سمجھو کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے۔ ”اسے مہر مثل دیا جائے گا؛ نہ کم اور نہ زیادہ۔ اسے میراث میں اس کا حق وحصہ دیا جائے گا اور اسے عدت بھی گزارنی ہو گی“۔ (یہ سن کر) اشجع (قبیلے) کا ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا: ہمارے یہاں کی ایک عورت بِرْوع بنت واشق کے معاملے میں رسول اللہ ﷺ نے ایسا ہی فیصلہ دیا تھا۔ اس عورت نے ایک شخص سے نکاح کیا، وہ شخص اس کے پاس جانے سے پہلے انتقال کر گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے خاندان کی عورتوں کے مہر کے مطابق اس کے مہر کا فیصلہ کیا اور (بتایا کہ) اسے میراث بھی ملے گی اور یہ عدت بھی گزارے گی۔ (یہ سن کر) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا دیے اور اللہ اکبر کہا۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

شرح

یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عورت شادی کے بعد مہر متعین ہونے سے پہلے شوہر کے فوت ہو جانے سے مکمل مہر کی مستحق ہوگی؛ اگرچہ دخول و خلوت نہ حاصل ہوئی ہو۔ اگر مہر متعین نہیں کیا گیا ہے تو خاندان کی دیگر عورتوں کے مہر کے مطابق اس کا مہر متعین کیا جائے گا۔ یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ ایسی عورتوں پرعدت ہے؛ کیوں کہ اس کا نکاح ہوچکا ہے، اگر شوہر کی وفات ہو جائے تو اس پر وفات وسوگ کی عدت واجب ہوگی، گرچہ دخول وخلوت نہ ہوئی ہو۔ اسی طرح وہ میراث کی مستحق ہوگی؛ کیوں کہ وہ بیوی ہے، شوہر کے اس سے شادی کرنے کی وجہ سے۔

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔