عن عبد الرحمن بن يزيد النَّخَعِي: «أنه حج مع ابن مسعود فرآه يَرمي الجَمْرَةَ الكبرى بسبع حصَيات، فجعل البيت عن يساره، ومِنى عن يمينه، ثم قال: هذا مَقَامُ الذي أُنْزِلَتْ عليه سورة البقرة صلى الله عليه وسلم ».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عبد الرحمن بن يزيد نخعي بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا۔ انھوں نے آپ رضی اللہ عنہ کو جمرہ عقبہ کی سات کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، اس حال میں کہ بیت اللہ ان کے بائیں جانب تھا اور منی دائیں جانب۔ انھوں نے فرمایا کہ یہی وہ جگہ ہے، جہاں آپ ﷺ پر سورۂ بقرۃ نازل ہوئی۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
قربانی کے دن اور ایام تشریق کے دوران کنکریاں مارنا ایک بہت بڑی عبادت ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے سامنے فروتنی کا اظہار، اس کے احکامات کی بجا آوری اور ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلوۃ و السلام کی سنت کی پیروی ہوتی ہے۔ دس ذو الحج کو حاجی جو سب سے پہلا کام کرتا ہے وہ جمرہ کبری کی رمی ہے تا کہ اس دن کے عظیم اعمال کا آغاز اس سے ہو۔ چنانچہ وہ اس جگہ کھڑا ہوتا ہے جہاں نبی ﷺ کھڑے ہوئے تھے بایں طور کہ کعبہ مکرمہ اس کے بائیں جانب ہوتا ہے اور منیٰ دائیں جانب۔ وہ جمرہ کبری کا رخ کر کے اس پر سات کنکریاں مارتا ہے اور ہرایک کے ساتھ تکبیر کہتا ہے۔ جیسا کہ بالکل اسی طرح ابن مسعود رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے تھے اور انہوں نے قسم کھا کر کہا تھا کہ یہی وہ جگہ ہے جہاں آپ ﷺ پر سورۃ بقرہ نازل ہوئی تھی۔