عن أبي موسى رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «كَمُل من الرجال كثير، ولم يَكمُل من النساء: إلا آسية امرأة فرعون، ومريم بنت عِمران، وإنَّ فضلَ عائشة على النساء كفضل الثَّرِيد على سائر الطعام».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مردوں میں سے بہت سے لوگ مرتبۂ کمال تک پہنچے، لیکن عورتوں میں سے صرف فرعون کی بیوی آسیہ اور مریم بنت عمران ہی مرتبۂ کمال تک پہنچیں اور عائشہ کو عورتوں پر وہی فضیلت حاصل ہے، جو فضیلت ثرید کو سارے کھانوں پر حاصل ہے"۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
ایسے مرد جو دینی اور اخلاقی فضیلتوں میں مرتبۂ کمال کو پہنچے، بہت ہوئے ہیں۔ کچھ لوگ تو عام مرتبۂ کمال کو پہنچے، جیسے علما، صالحین اور اولیا۔ جب کہ کچھ لوگ کمال کے سب سے اونچے مرتبے پر فائز ہوئے، جیسے انبیاے کرام۔ لیکن اس کے بالمقابل ایسی عورتیں جو مرتبۂ کمال کو پہنچیں، بہت کم ہیں۔ جن میں سر فہرست دو عورتیں ہیں: ایک فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم، جن کے کامل ایمان کی مثال اللہ نے دی ہے۔ ارشاد ہے : {وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِلَّذِينَ آمَنُوا امْرَأَتَ فِرْعَوْنَ} (اور اللہ نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال دی ہے۔) در اصل جب موسی علیہ السلام فرعون کے جادوگروں پر غالب آگئے، تو وہ ان پر ایمان لے آئیں اور جب فرعون کو ان کے ایمان کی خبر ہوئی، تو اس نے ان کو اتنی اذیتیں دیں کہ وہ دنیا سے سدھار گئیں۔ لیکن ہاں! ایمان کی دولت کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ جب کہ دوسری عورت مریم بنت عمران ہیں، جن کی پاک بازی اور کمال عبادت کی اللہ نے مثال دی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے آگے فرمایا : "عائشہ کو عورتوں پر وہی فضیلت حاصل ہے، جو فضیلت ثرید کو سارے کھانوں پر حاصل ہے"۔ ثرید جو روٹی اور گوشت سے بنتا ہے، عربوں کا سب سے پسندیدہ پکوان ہے اور تمام عورتوں میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت بھی کچھ اسی طرح ہے, جیسے کہ سب سے زیادہ پسندیدہ کھانے ثرید کو تمام کھانوں فضیلت حاصل ہے۔