عن عثمان بن أبي العاص رضي الله عنه قال: يا رسول الله، اجعلني إمام قومي، قال: «أنت إمامهم، وَاقْتَدِ بأضعفهم، وَاتَّخِذْ مُؤَذِّناً لا يأخذ على أذانه أجرا».
[صحيح] - [رواه أبو داود والنسائي وأحمد]
المزيــد ...
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے میری قوم کا امام مقرر فرما دیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم ان کے امام ہو، تو تم ان کے کمزور ترین لوگوں کی رعایت کرنا، اور ایسا مؤذن مقرر کرنا جو اذان پر اجرت نہ لے“۔
[صحیح] - [اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
یہ حدیث بیان کرتی ہے کہ جو اپنے اندر امامت کی اہلیت پائے اس کے لیے جائز ہے کہ وہ حاکمِ وقت سے اس کا مطالبہ کرے، یہ امارت کا مطالبہ نہیں، اس لیے کہ امارت کا مطالبہ کرنا ممنوع ہے۔ ہاں امام پر اپنے کمزور اور عاجز مقتدیوں کی رعایت کرنا ضروری ہے ورنہ معاملہ ان کے لیے مشکل ہوجائے گا۔ مؤذن کے لیے یہ بہتر ہے کہ وہ اللہ کی رضا کے لیے اذان دے تاکہ اس کا یہ عمل اخلاص کے قریب ہو۔ اگر تبرعاً کوئی اذان دینے والا نہ ہو تو حاکمِ وقت کا بیت المال سے اس کے لیے وظیفہ جاری کرنا جائز ہے۔