عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «إذا طلعَ حاجبُ الشمس فدَعُوا الصلاةَ حتى تَبْرُزَ، وإذا غاب حاجبُ الشمس فدَعُوا الصلاةَ حتى تغيبَ، ولا تَحَيَّنُوا بصلاتِكم طُلُوعَ الشمسِ ولا غروبَها، فإنَّها تطلُعُ بيْن قَرْنَيْ شيطان، أو الشيطان».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ” جس وقت آفتاب کا کنارہ نکلے نماز کو چھوڑ دو یہاں تک کہ خوب اچھی طرح ظاہر ہوجائے اور جس وقت آفتاب کا کنارہ غائب ہو جائے تو نماز کو چھوڑ دو یہاں تک کہ خوب اچھی طرح غائب ہو جائے اور آفتاب کے نکلنے اور غروب ہونے کے وقت نماز کا قصد نہ کرو کیونکہ آفتاب شیطانوں- راوی کو شک ہے- یا شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان سے نکلتا ہے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ جس وقت آفتاب کا کنارہ نکلے جس کا ظہور سب سے پہلے ہوتا ہے تو نماز کو چھوڑ دیں یہاں تک کہ خوب اچھی طرح ظاہر اور بلند ہو جائے اور جس وقت آفتاب کا کنارہ غائب ہو جائے تو نماز کو چھوڑ دیں یہاں تک کہ وہ مکمل طور پر غائب ہو جائے اور آفتاب کے نکلنے اور غروب ہونے کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا اور منع کرنے کا سبب بتایا کہ آفتاب نکلنے اور غروب ہونے کے وقت شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان سے نکلتا اور غروب ہوتاہے، یعنی اس کے سر کے دونوں جانب؛ کیونکہ وہ طلوع آفتاب کے وقت اپنے آپ کو سورج کی طرف کرکے کھڑا ہو جاتا ہے تاکہ سورج اس کے سر کے دونوں سینگوں کے درمیان سے نکلے چنانچہ جو اس وقت سجدہ کرے گا وہ اس کا قبلہ ہو جائے گا۔ اسی طرح غروب کے وقت بھی وہ کھڑا ہوتا ہے تاکہ آفتاب اس کے سر کے دونوں سینگوں کے درمیان غروب ہو، چنانچہ جو اس وقت سجدہ کرے گا اس کا وہ قبلہ ہو جائے گا اسی وجہ سے آپ ﷺ نے اس وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا تاکہ عبادت میں مشابہت نہ ہو۔