عَنْ عَائِشَةَ، رضي الله عنها، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ، قَالَ: «اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا فِيهَا، وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَشَرِّ مَا فِيهَا، وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ»، قَالَتْ: وَإِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَاءُ، تَغَيَّرَ لَوْنُهُ، وَخَرَجَ وَدَخَلَ، وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، فَإِذَا مَطَرَتْ، سُرِّيَ عَنْهُ، فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: «لَعَلَّهُ، يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ: {فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا} [الأحقاف: 24]».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

اُمُّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ جب آندھی چلتی تو نبی ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے: ”اللَّهُمَّ إِني أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرِ مَا فِيهَا، وخَيْر ما أُرسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بك مِنْ شَرِّهِا، وَشَرِّ ما فِيها، وَشَرِّ ما أُرسِلَت بِهِ“ اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی خیر مانگتا ہوں اور جو کچھ اس میں ہے اس کی خیر کا طالب ہوں اور جو خیر اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے اسے چاہتا ہوں، اور میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں اور جو کچھ اس کے اندر ہے اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جو شر اس کے ساتھ بھیجا گیا اس سے تیری پناہ کا خواستگار ہوں۔

الملاحظة
هذا الحديث رواه البخاري ٣٢٠٦
النص المقترح عن عائشة رضي الله عنها، قالت : كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا رأى مخيلة في السماء أقبل وأدبر ودخل وخرج، وتغير وجهه، فإذا أمطرت السماء سري عنه ، فعرفته عائشة ذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : " ما أدري لعله كما قال قوم : { فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم } ". الآية.

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اُم المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کر رہی ہیں کہ نبی ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب آندھی چلا کرتی تو آپ ﷺ یہ دعا کرتے: اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی خیر مانگتا ہوں اور جو کچھ اس میں ہے اس کی خیر کا طالب ہوں۔ اللہ تعالی نے جس ہوا کو پیدا کیا اور جسے چلایا اس کی دو اقسام ہیں: اول: عام ہوا جو خوف کا سبب نہیں ہوتی۔ اس کے بارے میں کوئی معین طور پر مسنون ذکر نہیں ہے۔ دوم: تیزی سے چلنے والی ہوا۔ ایسی ہوا خوف کا باعث ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالی نے قومِ عاد کو سخت آندھی ہی کے ذریعے مبتلائے عذاب کیا تھا۔ العیاذ باللہ۔ لہذا جب آندھی چلے تو ویسے ہی کہیں جیسے آپ ﷺ کی سنت مبارکہ تھی کہ: اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی خیر مانگتا ہوں اور جو کچھ اس میں ہے اس کی خیر کا طالب ہوں، یعنی اللہ تعالی سے اس ہوا اور اس میں موجود منافع کی خیر طلب کریں۔ کیونکہ کبھی تو ہوا خیر کے ساتھ بھیجی جاتی ہے اور کبھی اسے شر دے کر بھیجا جاتا ہے چنانچہ ہر وہ خیر طلب کریں جس کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہو اور جو اس سے نکلے۔ میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں اور جو کچھ اس کے اندر ہے اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جو شر اس کے ساتھ بھیجا گیا، یعنی اس کے شر اور اس میں موجود اشیاء کے شر اور جس شر کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہوں اس سے پناہ طلب کریں۔ کیونکہ بسا اوقات آندھی کسی قوم کے لیے عذاب ہوا کرتی ہے چنانچہ آپ کو اس کے شر سے پناہ مانگنی چاہیے۔ جب انسان اس کے شر سے اور اس میں موجود اشیاء کے شر سے اور جس شر کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہو اس سے پناہ مانگتا ہے تو اللہ تعالی اس سے اس کے شر کو روک دیتا ہے اور وہ اس کی خیر سے نفع اٹھاتا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی سنہالی کردی پرتگالی
ترجمہ دیکھیں

معانی کلمات