عن عائشة رضي الله عنها : أنّ قومًا قالوا: يا رسول الله إنّ قومًا يأتوننا باللحم لا نَدري أَذَكروا اسمَ الله عليه أم لا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «سَمُّوا الله عليه وكُلُوه».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ اس پر اللہ کا نام لیتے ہیں یا نہیں۔ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "اس پر اللہ کا نام لو اور کھاو"۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
اس حدیث میں عائشہ رضی اللہ عنہا بتا رہی ہیں کہ کچھ لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور پوچھا کہ ان کے پاس گوشت کچھ مسلمانوں کے یہاں سے آتا ہے، لیکن ان کے مسلمان ہونے کو زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں، اس لیے ان کے پاس شریعت کے احکام سے واقفیت کی کمی ہوتی ہے، ایسے میں پتہ نہیں ہوتا کہ انھوں نے جانور ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں؟ اس پر آپ نے پوچھنے والوں کو حکم دیا کہ کھاتے وقت اللہ کا نام لے کر اسے کھا لیں۔ حدیث کی کچھ روایتوں میں وارد الفاظ "تم خود اللہ کا نام لے لو اور کھاو" سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں ایک طرح سے ان کی ملامت ہے۔ گويا کہ آپ فرما رہے ہیں: اگر ظاہر حلت ہو تو تمھیں دوسرے کے کام کی پروا نہیں کرنی چاہیے، بلکہ اپنے کام پر دھیان رکھنا چاہیے۔ لہذا، تم خود اللہ کا نام لے لو اور کھاو۔ اس سے یہ مستفاد ہوتا ہے کہ اگر کوئی یہودی یا نصرانی اپنا ذبح کیا ہوا ذبیحہ لائے، تو اس سے یہ پوچھا نہیں جائے گا کہ اس نے اسلامی طریقے پر ذبح کیا ہے یا نہیں؟ اسے بال کی کھال نکالنا سمجھا جائے گا۔ لیکن اس سے ایسے ذبیحے حلال نہیں ہوتے، جن کے بارے میں یقینی طور پر معلوم ہو کہ انھیں ذبح کرتے وقت اللہ کا نام نہيں لیا گیا ہے۔