عن الفُرَيْعَةَ بنت مالك بن سنان، وهي أخت أبي سعيد الخدري رضي الله عنهما أنها جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تسأله أن ترجع إلى أهلها في بني خُدْرَةَ، فإن زوجها خرج في طلب أَعْبُدٍ له أَبَقُوا، حتى إذا كانوا بِطَرَفِ الْقَدُومِ لحقهم فقتلوه، فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم : أن أرجع إلى أهلي، فإني لم يتركني في مسكن يملكه، ولا نفقة؟ قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «نعم»، قالت: فخرجت حتى إذا كنت في الحُجْرَةِ، أو في المسجد، دعاني، أو أمر بي، فَدُعِيتُ له، فقال: «كيف قلت؟»، فرددت عليه القصة التي ذكرت من شأن زوجي، قالت: فقال: «امْكُثِي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أَجَلَهُ»، قالت: فاعتددت فيه أربعة أشهرٍ وعشرًا، قالت: فلما كان عثمان بن عفان أرسل إِلَيَّ فسألني عن ذلك، فأخبرته فَاتَّبَعَهُ، وقضى به.
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه ومالك والدارمي وأحمد]
المزيــد ...
فُرَیعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنہا (جو کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں) نے خبر دی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئیں، وہ آپ ﷺ سے پوچھ رہی تھیں کہ کیا وہ قبیلہ بنی خدرہ میں اپنے گھر والوں کے پاس جا کر رہ سکتی ہیں؟ کیوں کہ ان کے شوہر جب اپنے فرار ہو جانے والے غلاموں کے پیچھے تلاش میں نکلے تو وہ سب مقام قدوم کے اطراف میں تھے کہ میرے شوہر نے ان کو جا لیا مگر انہوں نے اس کو قتل کر ڈالا، میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا : کیا میں اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤں؟ کیوں کہ انہوں نے مجھے جس مکان میں چھوڑا تھا وہ ان کی ملکیت میں نہ تھا اور نہ ہی خرچ کے لیے کچھ تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں (وہاں چلی جاؤ)“ فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: (یہ سن کر) میں نکل پڑی لیکن حجرے یا مسجد تک ہی پہنچ پائی تھی کہ آپ ﷺ نے مجھے بلا لیا، یا بلانے کے لیے آپ ﷺنے کسی سے کہا، (میں آئی) تو پوچھا: ” تم نے کیا کہا؟“ میں نے وہی قصہ دہرا دیا جو میں نے اپنے شوہر کے متعلق ذکر کیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ” اپنے اسی گھر میں رہو یہاں تک کہ عدت پوری ہوجائے“ فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: پھر میں نے عدت کے چار مہینے دس دن اسی گھر میں پورے کیے، جب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت آیا تو انہوں نے مجھے بلوایا اور اس مسئلے سے متعلق مجھ سے دریافت کیا، میں نے انہیں بتایا تو انہوں نے اسی کی پیروی کی اور اسی کے مطابق فیصلہ دیا۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔]
اس حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ اس صحابیہ کے شوہر انتقال کر گئے اور انہوں نے اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور گھر میں عدت پوری کرنی چاہی تو نبی ﷺ نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر فرض کیا ہے کہ وہ اسی گھر میں عدت گزاریں جہاں اپنے شوہر کے ساتھ رہ رہی تھیں۔ یہ حدیث متوفیٰ عنہا کے متعلق اصل ہے کہ اس پر عدت گزارنا اور متعینہ مدت تک اس گھر میں رہنا واجب ہے جس گھر میں رہتے ہوئے اس کے شوہر کی وفات ہوئی اور اس کے لیے عدت اور اس کے محدّد وقت کو پورا کیے بغیر کسی اور مکان میں منتقل ہونا جائز نہیں ہے۔ اور یہ مدت حاملہ کے لیے وضعِ حمل اور غیر حاملہ کے لیے چار ماہ دس دن پورا کرنا ہے۔