عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم : «أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ امْرَأً مسلمًا، استَنْقَذَ الله بكلِّ عُضْوٍ منه عُضْوا منه مِن النار».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "جس آدمی نے کسی مسلمان کو آزاد کیا، اللہ اس آزاد کردہ غلام کے ہر ایک عضو کے بدلے میں اس کے کسى ایک عضو کو آگ سے بچائے گا"۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
اس حدیث میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر رہے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غلام کو آزاد کرکے غلامی سے نجات دلانے کی فضیلت بیان کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ یہ ایک اہم ترین عبادت، اللہ کی نزدیکی حاصل کرنے کا عظیم ترین ذریعہ اور آگ سے نجات حاصل کرنے کا بڑا اہم سبب ہے۔ جب کوئی انسان کسی غلام کو آزاد کرتا ہے، تو اللہ کے یہاں اس کا صلہ یہ ہے کہ اللہ اسے آگ سے آزاد کر دے، کیونکہ اللہ بدلہ اسی نوع کا دیتا ہے، جس نوع کا عمل انسان کرتا ہے۔ غلام آزاد کرنے والے کو آگ سے آزاد اس لیے کیا جاتا ہے، کیونکہ غلام معدوم کے حکم میں ہوتا ہے۔ چنانچہ اسے اپنے بارے میں تصرف کا کوئی اختیار نہیں ہوتا اور اس کے بارے میں کچھ اسی طرح کا تصرف کیا جاتا ہے، جو جانوروں کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔ لہذا، اس کو غلامی سے نجات دلانا عدم سے وجود میں لانے کے مرادف ہے، کیونکہ آزادی کے بعد وہ غلامی کے ضرر سے محفوظ ہو جاتا ہے، اپنے منافع کا خود مالک بن جاتا ہے، احکام کی تکمیل کا اختیار حاصل کرلیتا ہے، اپنے نفس کے بارے میں تصرف کی قدرت پا لیتا ہے اور شریعت کے دائرے میں رہ کر اپنے ارادے اور اختیار کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل کر لیتا ہے۔