عن عبد الله بن أبي أوفى قال: قلت: "هل كنتم تُخَمِّسُون -يعني الطعام- في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فقال: «أصبنا طعامًا يوم خَيبر، فكان الرجلُ يَجيء فَيَأخذُ مِنه مِقدارَ ما يَكفيه، ثم يَنْصَرِف».
[إسناده صحيح] - [رواه أبو داود وأحمد]
المزيــد ...

عبد اللہ بن ابو اوفی سے روایت ہے کہ ان سے (محمد بن ابو مجالد کے ذریعے) پوچھا گیا : کیا آپ لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کھانے کی چیزوں کا پانچواں حصہ نکالتے تھے؟ تو انھوں نے جواب دیا : ہمیں خیبر کے دن کھانے کی چیزیں حاصل ہوئیں، تو لوگ آتے اور اس میں سے اتنا لے کر چلے جاتے، جو ان کے لیے کافی ہو"۔
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔

شرح

یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر مجاہد کو کھانے کی ضرورت ہو، تو وہ مال غنیمت میں حاصل شدہ کھانے کی چیزوں میں سے بقدر ضرورت کھا سکتا ہے، لیکن ذخیرہ نہیں کر سکتا۔ کیونکہ یہ مال غنیمت کے اندر خیانت میں شمار ہوگا۔ یہاں یہ یاد رہے کہ غنیمت کا مال تقسیم سے پہلے لینے سے اس وقت منع کیا گیا ہے، جب دوسرے مجاہد بھائیوں کا حق مار کر لے لیا جائے، لیکن اگر کھانا اور پھل وغیرہ سب لوگ بقدر ضرورت استعمال کے لیے لیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی کردی
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔