عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «يَدُ المسلمين على مَن سِواهم، تَتَكافَأُ دِماؤهم وأموالُهم، ويُجِيرُ على المسلمين أدْناهم، ويَرُدُّ على المسلمين أَقْصَاهم».
[حسن] - [رواه أبو داود وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...
عمرو بن شعیب اپنے والد سے, وہ اپنے دادا سے روایت نقل کرتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "مسلمان دوسرے لوگوں کے مقابلے میں ایک ہاتھ کی طرح ہیں، ان کا خون اور ان کا مال برابر ہے، ان کے کسی ادنی انسان کی دی ہوئی امان بھی اس لائق ہوتی ہے کہ سارے مسلمان اس کا احترام کریں اور مسلمانوں کى اور مال غنیمت ان میں کا سب سےدور شخص بھى لوٹاتا ہے"۔
[حَسَنْ] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مسلمانوں کے اندر مکمل اتحاد و اتفاق رہنا چاہیے اور دشمن کے مقابلے میں انھیں ایک جان کی طرح کھڑا ہونا چاہیے۔ ان کے اندر انتشار اور آپسی پھوٹ کی بجائے اس قدر ہم آہنگی اور آپسی محبت ہو کہ وہ سچ مچ ایک ہی جماعت کی طرح دکھیں۔ اللہ تعالی نے فرمایا : {وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا} (اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور گروہ بندیوں کا شکار نہ بنو) ایک اور جگہ فرمایا : {لَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ} (آپس میں جھگڑو نہیں، ورنہ تم کمزور ہو جاو گے اور تمھاری ہوا اکھڑ جائے گی)۔ اسی طرح تمام مسلمانوں کا خون دیت اور قصاص کے معاملے میں بھی برابر ہے۔ کوئی کسی سے افضل نہیں ہے۔ نہ نسب کی بنیاد پر، نہ رنگ و نسل کی بنیاد پر اور نہ مسلک کی بنیاد پر۔ سارے لوگ اس حق اور واجب کے سامنے برابر ہیں۔ اس حدیث میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ کسی ایک مسلمان نے بھی جب کسی کافر کو امان دے دی، تو اس کی دی ہوئی امان سارے مسلمانوں کے لیے واجب التسلیم ہو گى، اس لیے اس کا احترام ضروری ہے اور اس کے عہد کی خلاف ورزی جائز نہیں ہے۔ ساتھ ہی اس بات کا بھی ذکر ہے کہ کسی سریے کو لشکر کی قوت کی بنا پر جو مال غنیمت حاصل ہو، وہ اس سریے میں شامل لوگوں کو بھی ملے گا اور فوج کے ان لوگوں کو بھی جو وہاں سے دور موجود ہوں، کیوں کہ یہ مال غنیمت فوج کی طاقت کی بنا پر حاصل ہوا ہے اور بیت المال میں جو فے کا مال آئے وہ یکساں طور پر قریب کے فوجیوں کے لیے بھی ہے اور دور کے فوجیوں کے لیے بھی، اگر چہ اسے حاصل کرنے میں قریب کے فوجیوں کی ہی تگ ودو شامل ہو۔