عن عبدالله بن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لَئِن بَقِيتُ إلى قابلٍ لأصومنّ التاسِع».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر میں اگلے سال زندہ رہا، تو (محرم کی) نویں تاریخ کو بھی روزہ رکھوں گا“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
”لَئِنْ بَقِيتُ“ کے معنی ہیں اگر میں زندہ رہا۔ ”إِلى قَابِلٍ“ یعنی آئندہ محرم تک زندہ رہا۔ ”لأَصومَنَّ التَّاسِعَ“ تو یہود کی مخالفت کرتے ہوئے عاشورا کے ساتھ نویں دن کا بھی روزہ رکھوں گا۔ تاہم آئندہ سال کی آمد سے قبل ہی نبی ﷺ اس دار فانی سے وفات فرما گئے۔ لہٰذا نویں دن کا روزہ رکھنا بھی مسنون ہے، گرچہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کو وہ دن میسر نہ آیا۔ اس لیے کہ آپ ﷺ کی جانب سے روزہ رکھنے کا پختہ عز م ہی اس کے سنت ہونے کی دلیل ہے اور دسویں دن کے ساتھ نویں دن کا روزہ رکھنے کا سبب بھی موجود ہے کہ محض دسویں کا روزہ رکھنے کی صورت میں یہود کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ عاشورا کا روزہ پانے میں احتیاط کا تقاضا یہی ہے۔ تاہم پہلا قول ہی راجح ہے؛ کیوں کہ اس سلسلے میں نص شرعی وارد ہے۔ واللہ اعلم