عن أبي سعيد الخدري- رضي الله عنه- مرفوعاً: «لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثِلْاً بمثل، ولا تُشِفُّوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الوَرِقَ بالوَرِقِ إلا مثلا بمثل، ولا تُشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها غائبا بناجز».
وفي لفظ «إلا يدا بيد».
وفي لفظ «إلا وزنا بوزن، مثلا بمثل، سواء بسواء».
[صحيح] - [متفق عليه.
والرواية الثانية رواها مسلم.
والرواية الثالثة رواها مسلم]
المزيــد ...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سونا سونے کے بدلے نہ بیچو مگر برابر برابر، نہ ہی ان میں سے ایک کا دوسرے پر اضافہ نہ کرو اور چاندی کے بدلے چاندی مت بیچو مگر برابر برابر نیز ان میں سے کسی کو نقد کے بدلے ادھار نہ بیچو“۔
دوسری روایت کے الفاظ ہیں: ہاتھ در ہاتھ (نقد ہی بیچو)۔
اور ایک روایت کے الفاظ ہیں: ہم وزن، ہم مثل اور برابر برابر۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ - متفق علیہ]
اس حدیث میں آپ ﷺ نے سود کی دو قسموں یعنی فضل اور نسیئہ دونوں کو حرام قرار دیا ہے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے سونے کو سونے کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، خواہ وہ ڈھلے ہوئے ہوں یا نہ ہوں، تاہم جب دونوں طرف سے وزن برابر ہو اور مجلسِ عقد ہی میں قبضہ ہو، تو بیچ سکتے ہیں۔ اس لیے کہ ایک کو نقد اور دوسرے کو ادھار بیچنا جائز نہیں۔ اسی طرح آپ نے چاندی کو چاندی کے بدلے بیچنے سے بھی منع فرمایا، خواہ چاندی ڈھلی ہوئی ہو یا نہ ہو۔ تاہم اگر دونوں طرف سے چاندی برابر ہو اور مجلسِ عقد میں دونوں چیزوں پر قبضہ ہو جائے تو جائز ہے۔ ایک طرف سے زیادتی جائز نہیں اور نہ ہی قبضے سے پہلے فریقین کا جُدا ہونا جائز ہے۔