عن عائشة رضي الله عنها : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عليَّ مسرورًا تبرُقُ أسارِيرُ وجهه. فقال: ألم تَرَيْ أن مُجَزِّزًا نظر آنفًا إلى زيد بن حارثة وأسامة بن زيد، فقال: إن بعض هذه الأقدام لمن بعض».
وفي لفظ: «كان مجزِّزٌ قائفًا».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ ایک بار رسول اللہ ﷺ میرے پاس آئے اس حال میں کہ آپ بہت خوش تھے، آپ کا چہرہ دمک رہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے، مجزز (قیافہ شناس) نے ابھی ابھی زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید کو (چادر اوڑھ کر لیٹے ہوئے) دیکھا تو کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں۔
ایک اور روایت میں آتا ہے کہ مجزز قیافہ شناس تھا۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
زید بن حارثہ کا رنگ گورا تھا جب کہ ان کے بیٹے اسامہ گندمی رنگ کے تھے۔ لوگ ان کے رنگ ایک دوسرے سے مختلف ہونے کی وجہ سے ان کے بارے میں شک کیا کرتے تھے اور اسامہ رضی اللہ عنہ کی اپنے والد کی طرف نسبت کی صحت میں باتیں کیا کرتے تھے اور اس کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کو بہت اذیت پہنچتی تھی۔ ایک دفعہ مجزز مدلجی کا جو قیافہ شناس تھا ان کے قریب سے گزر ہوا۔ ان دونوں نے اپنے سروں کو ایک چادر سے ڈھانپ رکھا تھا لیکن ان کے پاؤں باہر نظر آرہے تھے۔ اس نے یہ دیکھ کر کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے سے ہیں کیونکہ اسے ان کے مابین مشابہت نظر آئی تھی۔ نبی ﷺ اس قیافہ شناس کی بات کو سن رہے تھے۔ آپ ﷺ اس سے بہت خوش ہوئے یہاں تک کہ آپ ﷺ اس حال میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے کہ آپ کا چہرہ اس بات پر خوشی و اطمئنان کی وجہ سے دمک رہا تھا کہ اسامہ رضی اللہ عنہ کی اپنے والد کی طرف نسبت درست ہے اور اس لیے بھی کہ اس سے ان لوگوں کی باتوں کا رد ہو گیا تھا جو بلا کچھ جانے لوگوں کی عزتوں میں اپنی زبانیں چلاتے ہیں۔