عن إياس بن سلمة، عن أبيه، قال: «رَخَّصَ رسول الله صلى الله عليه وسلم عَامَ أَوْطَاسٍ، في المُتْعَة ثلاثا، ثم نَهَى عنها».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ایاس بن سلمہ اپنے والد سلمہ سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے کہا: ”رسول اللہ ﷺ نے (غزوۂ) اوطاس کے سال تین (دن) کے لیے متعہ کی رخصت دی اور پھر اس سے منع فرما دیا۔“
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
شارع نے اجتماع و ہمیشگی، الفت و محبت اور خاندان بنانے کی غرض سے نکاح کو مسنون قرار دیا ہے۔ اس لیے ہر وہ غرض و شرط جو نکاح کی اس حکمت کے خلاف ہو، باطل ہے؛ یہی وجہ ہے کہ نکاحِ متعہ حرام ہے۔ نکاح متعہ یہ ہے کہ آدمی عورت سے ایک مقررہ مدت تک کے لیے شادی کرے۔ اس سلسلے میں غزوۂ اوطاس کے سال رخصت دی گئی۔ یہ شوال آٹھ ہجری میں پیش آیا اور ضرورت کے تحت صرف تین دن کی اجازت دی گئی۔ پھر نبی ﷺ نے ہمیشہ کے لیے اسے حرام قرار دے دیا۔ کیوں کہ اس میں بہت سے مفاسد و خرابیاں پائی جاتی ہیں۔ مثلا نسبوں کا اختلاط، شرم گاہوں کو کرایے پر لینا اور ذوقِ سلیم اور طبیعت مستقیمہ کے لیے اذیت ناکی۔