عن أبي هريرة رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «مَنْ شهدَ الْجَنَازَةَ حتى يصلَّى عليها فله قِيرَاطٌ، ومن شهدها حتى تُدفن فله قِيرَاطان، قيل: وما القِيرَاطَانِ؟ قال: مثل الجبلين العظيمين».
ولمسلم: «أصغرهما مثل أُحُدٍ».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو جنازہ میں موجود ہو اور نماز جنازہ ادا کرے تو اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور نماز جنازہ میں حاضری کے ساتھ تدفین کے وقت بھی موجود رہے تو اس کے لیے دو قیراط اجر ہے۔ پوچھا گیا کہ دو قیراط کیا ہیں؟ فرمایا: دو بہت بڑے پہاڑوں کے برابر (اجر)“۔ مسلم کی روایت میں ہے کہ: ”ان میں سے سب سے چھوٹا احد پہاڑ کی طرح ہے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے، اور وہ چاہتا ہے کہ ان کی بخشش کے لیے اسباب مہیا کرے۔ اسی لیے نمازہ جنازہ میں حاضری اور ادائیگی پر رغبت دلائی ہے کیوں کہ یہ سفارش ہے اور یہ رحمت کا سبب بنتی ہے۔ اس لیے جو شخص نمازہ جنازہ پڑھتا ہے اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے اور جو تدفین میں بھی شریک ہوتا ہے اس کے لیے ایک مزید قیراط کا ثواب ہے۔ ثواب کی یہ مقدار بہت بڑی ہے اور اس کی مقدار کا اصل علم اللہ تعالیٰ کے ہی پاس ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی مقدار کو صحابہ سے مخفی رکھا لیکن ان کو سمجھانے کی غرض سے بتایا کہ ایک قیراط ایک بہت بڑے پہاڑ کی طرح ہوتا ہے۔ کیوں کہ اس کے اندر اپنے مسلمان بھائی کے حق کی ادائیگی، اس کے لیے دعاء کرنا، اسے انجام کار کے بارے میں یاد دہانی کرانا، اور میت کے گھر والوں کے دلوں کو تسلی دینا اور اس کے علاوہ دیگر مصالح پائے جاتے ہیں۔