عن أم سلمة رضي الله عنها ، قالت: قلت: يا رسول الله، هل لي أجرٌ في بني أبي سلمة أن أُنْفِقَ عليهم، ولستُ بتاركتهم هكذا وهكذا إنما هم بَنِيَّ؟ فقال: «نعم، لك أجرُ ما أنفقتِ عليهم».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں نے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول! اگرمیں ابوسلمہ رضی اللہ عنہ (ان کے پہلے شوہر) کے لڑکوں پر خرچ کروں تو کیا مجھے اس پر اجر ملے گا۔ میں انھیں اس محتاجی میں دیکھ نہیں سکتی،کیوں کہ وہ میرے بیٹے ہی تو ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! تمہیں ہر اس چیز کا ثواب ملے گا، جو تم ان پر خرچ کرو گی۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ اگر میں ابو سلمہ سے ہونے والے اپنے بچوں پر خرچ کروں اور ان کی کفایت کروں، تو کیا مجھے اس پر اخروی اعتبار سے ثواب ملے گا، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ میں انھیں تلاش رزق میں ادھر ادھر پھرتے ہوئے نہیں چھوڑ سکتی یا پھر مجھے ایسا کرنے پر کوئی اجر نہیں ملے گا؛ کیوں کہ میں ایسا ان پر شفقت کی وجہ سے کر رہی ہوں گی، کیوں کہ وہ میرے بیٹے ہیں؟ نبی ﷺ نے انھیں بتایا کہ ان پر خرچ کرنے کا انھیں اجر ملے گا۔