عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صوم يومين: الفطر والنحر، وعن اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وأن يَحْتَبِيَ الرجل في الثوب الواحد، وعن الصلاة بعد الصبح والعصر».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو دن یعنی عید الفطر اور عید الاضحی کے دنوں میں روزہ رکھنے سے، ایک کپڑے کو سارے بدن پر لپیٹنے سے، ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے اور صبح اور عصر (کی نماز) کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
اس حدیث میں نبی ﷺ نے دو دن روزہ رکھنے، دو طرح سے لباس پہننے اور دو قسم کی نمازوں سے منع فرمایا ہے: دو دن جن میں روزہ رکھنا حرام ہے وہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن ہیں۔ ان دنوں میں روزہ رکھنے کی حرمت میں حکمت یہ ہے کہ کھانے پینے اور خوشی کے دن میں روزہ رکھنا مناسب نہیں۔ دو طرح سے پہناوے جو حرام ہیں وہ ’اِشتمالُ الصَمَّاء‘ اور ’احتباء‘ ہیں۔ ’احتباء‘ سے مراد یہ ہے کہ آدمی سرین پر بیٹھے دونوں زانوں کو کھڑا کرے بایں کور کہ انھیں ہاتھ سے پکڑا رکھے یا پھر کسی کپڑے سے باندھ لے۔ ’اِشتمالُ الصَمَّاء‘ سے مراد یہ ہے کہ آدمی ایک ہی کپڑے میں اپنے بدن پر اس طرح لپیٹ لے اور جسم کہیں سے کھلا نہ رہے، صحیح بخاری کی روایت میں یہ قید ہے: ”جب کہ اس شخص کی شرم گاہ پر کوئی شے نہ ہو“۔ دو قسم کی نمازیں جو ممنوع ہیں وہ صبح کی نماز کے بعد اور عصر کی نماز کے بعد کی نمازیں ہیں، یہ ممانعت کفار کی مشابہت سے بچنے کے لئے سد ذریعہ کے طور پر ہے جو سورج کے طلوع و غروب کے اوقات میں سورج کو سجدہ کرتے ہیں۔تاہم ان اوقات میں فرض نماز پڑھنا جائز ہے اگر اس نے اسے نہ پڑھا ہو، اسی طرح وہ نمازیں بھی پڑھی جا سکتی ہیں جن کا کوئی سبب ہو۔