عن طارق بن شهاب البجلي الأحمسي رضي الله عنه أنّ رجُلًا سأل النبي صلى الله عليه وسلم وقد وضَع رِجله في الغَرْزِ: أَيُّ الجهاد أفضل؟ قال: «كَلِمَةُ حَقًّ عِند سُلطَان جَائِرٍ».
[صحيح] - [رواه النسائي وأحمد]
المزيــد ...
طارق ابن شہاب بجلی احمسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (بغرضِ سفر) نبی ﷺ کا پاؤں رکاب میں تھا کہ ایک شخص نے پوچھا کہ (اے اللہ کے رسول ﷺ!) کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہنا۔
[صحیح] - [اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
نبی ﷺ سفر کے لیے تیار تھے کہ ایک آدمی نے آپ ﷺ سے سوال کیا: کس جہاد کا ثواب سب سے زیادہ ہے؟ نبی ﷺ نے اسے بتایا کہ افضل ترین جہاد یہ ہے کہ آدمی کسی ظالم بادشاہ کو نیکی کی تلقین کرے اور اسے برائی سے منع کرے۔ جہاد صرف کفار کےساتھ قتال تک محدود نہیں بلکہ اس کے کئی مراتب ہیں جن میں سے مذکورہ جہاد کا ثواب سب سے زیادہ ہے کیونکہ اس میں بادشاہ کے ظلم کی وجہ سے قتل یا قید ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور کم ہی لوگ ہوتے ہیں جو اس قسم کا جہاد کرتے ہیں۔