عائشة رضي الله عنها قالت: «فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رسولِ الله صلى الله عليه وسلم ، ثم أَشْعَرْتُها وَقَلَّدَهَا -أو قَلَّدْتُها-، ثم بعث بها إلى البيت، وأقام بالمدينة، فما حَرُمَ عليه شيءٌ كان له حِلًّا».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں: ”میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہدی کے جانوروں کے قلادے خود بٹے، پھر انھیں نشان زد کیا اور آپ ﷺ نے انھیں قلادے پہنائے- یا (عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ) میں نے قلادے پہنائے-، پھر آپ ﷺ نے انھیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور خود مدینے میں ہی ٹھہرے رہے۔ چنانچہ آپ ﷺ پر کوئی بھی ایسی شے حرام نہیں ہوئی، جو آپ ﷺ کے لئے حلال تھی“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
نبی ﷺ بیت اللہ کی بہت تعظیم و تکریم کر تے تھے۔ جب آپ ﷺخود اس تک نہ پہنچ پاتے، تو اس کی تعظیم اور اس کے باشندوں پر فراخی کے لیے اس کی طرف ہدی کے جانور بھیج دیتے تھے۔ جب آپ ﷺ ہدی کے جانور بھیجتے تو انھیں نشان زد کر دیتے اور قلادے پہنا دیتے؛ تا کہ لوگوں کو پتہ لگ جائے کہ یہ بیت الحرام کی طرف جانے والے ہدی کے جانور ہیں اور یہ جان کر وہ ان کا احترام کریں اور انھیں کوئی گزند نہ پہنچائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہ بات میں تاکید پیدا کرنے کے لیے بیان کرتی ہیں کہ وہ ان ہدی کے جانوروں کے قلادے خود بٹا کرتی تھیں اور نبی ﷺ جب انھیں بھیج دیتے اور خود مدینے میں ہی مقیم ہوتے، تو آپ ﷺ ان اشیا سے اجتناب نہیں کرتے تھے، جن سے مُحرم شخص اجتناب کرتا ہے۔ یعنی عورتوں سے مباشرت، خوش بو اور سلے ہوئے کپڑے وغیرہ سے، بلکہ آپ ﷺ اپنے لیے ہر وہ شے حلال رکھتے، جو اس سے پہلے آپ ﷺ کے لیے حلال ہوتی۔