عن أبي هريرة رضي الله عنه ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا رَأَيْتُم مَن يَبِيع أو يَبْتَاعُ في المسجد، فقولوا: لا أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ، وإذا رأيتم مَنْ يَنْشُدُ فيه ضَالَّة، فقولوا: لاَ رَدَّ الله عليك.
[صحيح] - [رواه الترمذي]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں خرید وفروخت کررہا ہو تو کہو: اللہ تعالیٰ تمہاری تجارت میں نفع نہ دے، اور جب ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں گمشدہ چیز (کا اعلان کرتے ہوئے اُسے) تلاش کرتا ہو تو کہو : اللہ تمہاری چیزتمہیں نہ لوٹائے“۔
[صحیح] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم دیکھو کسی لین دین کرنے والے“ یعنی خرید وفروخت کرنے والے کو ’’في المسجد‘‘ (مسجد میں)۔ یہاں مفعول کو عموم پر دلالت کرنے کے لیے حذف کیا گیا ہے جس میں ہر قسم کی خرید وفروخت شامل ہے۔اگر کسی کو اس حالت میں پایا جائے تو آپ ﷺ نے اس کو ڈانٹ پلانے کی طرف اس طرح رہنمائی فرمائی کہ ان میں سے ہر ایک (بائع ومشتری) کو علانیہ طور پر زبان سے یہ کہا جائے ”لَا أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ“ تاکہ یہ بددعا ہوجائے۔ جس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ تیری تجارت کو فائدہ مند اور نفع آور نہ کرے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف اشارہ ہے: ﴿فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ﴾ ”ان کی تجارت نے انہیں کوئی فائدہ نہیں دیا“۔ (سورہ بقرہ: 16) اگر ان دونوں کو اکٹھا کہہ دیا جائے کہ اللہ تمہاری تجارت میں برکت نہ ڈالے تو مقصود حاصل ہو جائے گا۔ اس زجر و توبیخ کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسجد آخرت کا بازار ہے اور جس نے اس کے برعکس کام کیا گویاکہ اس نے اس کو دنیا کا بازار بنا دیا اس لیے وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اُس کے لیے خسارے اور محرومی کی بددعا کی جائے تاکہ یہ مسجد کا برعکس (خلافِ معتاد) استعمال کرنے والے کے لیے سزا اور ڈراوے کا سامان بن جائے، نیز دوسروں کو اس کام سے متنفر بھی کیا جاسکے، بایں ہمہ وہ مسجد کے تقدس کا خیال کرتے ہوئے ایسا کرنے (مسجد میں خرید وفروخت) کو ناپسند کرنے لگے۔