عن عائشة رضي الله عنها قالت: لمَّا رجعَ النبيُّ صلى الله عليه وسلم من الخَنْدَق، ووَضَعَ السِّلاحَ واغتسل، أتاه جِبْريلُ -عليه السلام-، فقال: «قد وضعتَ السِّلاحَ؟ واللهِ ما وضَعْناه، فاخرُج إليهم قال: فإلى أيْنَ؟ قال: ها هُنا، وأشار إلى بَنِي قُرَيْظَةَ، فخرج النبيُّ صلى الله عليه وسلم إليهم».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ جب نبی ﷺ جنگِ خندق سے مدینہ واپس ہوئے اور ہتھیار اتار کر غسل کیا تو جبریل علیہ السلام آپ کے پاس آئے اور کہا: ”آپ نے ہتھیار اتار دیے؟ اللہ کی قسم! ہم نے تو ابھی ہتھیار نہیں اتارے، چلیے ان کی طرف (حملہ کے لیے) نکلیے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کن پر ؟ جبریل علیہ السلام نے کہا کہ ان پر اور انہوں نے (یہود کے قبیلہ) بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا، چنانچہ نبی ﷺ نے بنو قریظہ کی طرف (چڑھائی کے لیے) نکلے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
غزوۂ خندق سے جب نبی ﷺ واپس ہوئے، اسے غزوۂ احزاب بھی کہتے ہیں اس میں اللہ نے قریش اور ان کے معاونین پر آپ ﷺ کی مدد فرمائی، اور اپنے گھر میں داخل ہوئے ہتھیار رکھ دیا اور معرکہ و جنگ کے گرد و غبار کو اتارنے کے لیے غسل فرمایا تو جبریل علیہ السلام آئے اور کہنے لگے: آپ نے ہتھیار رکھ دیا حالانکہ فرشتوں کی جماعت ابھی بھی تیار ہے اور ہتھیار نہیں رکھا ہے، پھر انہوں نے بنو قریظہ سے قتال کے لیے چڑھائی کا حکم دیا، مدینہ کے کنارے بسنے والے یہودیوں کا ایک گروہ تھا جسے بنو قریظہ کہتے ہیں، ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کیے ہوئے عہد و پیمان کو توڑ کر کفار کی مدد کی تھی، تو نبی ﷺ اپنے پاس موجود صحابہ کے ساتھ نکلے اور ان سے قتال و جہاد کیا اور اللہ نے ان کے دشمنوں پر ان کی مدد فرمائی۔