عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: أخذ الحسن بن علي رضي الله عنهما تمرة من تمر الصدقة فجعلها في فيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «كَخْ كَخْ ارْمِ بها، أما علمت أنَّا لا نأكل الصدقة!؟».
وفي رواية: «أنَّا لا تَحِلُّ لنا الصدقة».
[صحيح] - [الرواية الأولى: متفق عليه.
الرواية الثانية: رواها مسلم]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور لے کر اپنے منہ میں ڈال لی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمايا :”تھو، تھو! اسے پھینک دو۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقے کی چيز نہیں کھاتے؟“ ایک اور روایت میں ہے کہ (آپ ﷺ نے فرمایا): ”ہمارے لئے صدقہ حلال نہیں ہے“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ - متفق علیہ]
حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے زکوۃ کی جمع شدہ کھجوروں میں سے ایک کھجور لے کر اپنے منہ میں ڈال لی۔ تو نبى ﷺ نے فرمايا: ”تھو، تھو!“ یعنی یہ تمہارے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ پھر آپ ﷺ نے انہیں اسے منہ سے نکالنے کا حکم دیا اور فرمایا: ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔ چنانچہ آل محمد کے لیے صدقہ لينا حلال نہیں ہے کیونکہ وہ لوگوں میں سب سے معزز ہیں۔ جب کہ صدقات اور زکات لوگوں کے میل کچیل ہیں اور معزز لوگوں کے لیے میل کچیل کو لینا مناسب نہیں ہے۔ جیسا کہ نبى ﷺ نے اپنے چچا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”ہم آل محمد کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے، یہ تو محض لوگوں کا میل کچیل ہے“۔