عن عائشة- رضي الله عنها- قالت: «دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي رجل، فقال: يا عائشة، من هذا؟ قلت: أخي من الرضاعة، فقال: يا عائشة: انظرن من إخوانكن؟ فإنما الرضاعة من المجاعة».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ رسول الله ﷺ میرے پاس تشریف لائے، جب کہ میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا: اے عائشہ! یہ کون ہے؟ میں نے جواب دیا کہ یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس بات کو دیکھ بھال لیا کرو کہ تمھارا بھائی کون ہو سکتا ہے؟۔ رضاعت کا تعلق بھوک کے ساتھ ہے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
نبی ﷺ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، تو دیکھا کہ ان کے پاس ان کا رضاعی بھائی بیٹھا ہوا ہے، -جسے آپ ﷺ نہیں جانتے تھے-۔ اس صورت حال کی ناپسندیدگی اور اپنی محرم عورتوں پر غیرت کی وجہ سے آپ ﷺ کا چہرۂ انور متغیر ہو گیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کے چہرۂ انور کے متغیر ہونے کا سبب جان کر آپ ﷺ کو بتایا کہ وہ ان کا رضاعی بھائی ہے۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: رضاعت کے معاملے میں خوب غور اور تحقیق کر لیا کرو۔ رضاعت بسا اوقات ایسی ہوتی ہے، جس سے عورت مرد کی محرم نہیں بنتی۔ رضاعت ایسی ہونی چاہیے کہ اس کی وجہ سے گوشت پیدا ہو اور ہڈیوں کو مضبوطی ملے اور ایسا تب ہی ہوتا ہے، جب رضاعت بھوک مٹانے کا کام کرتی ہو، جب بچے کو دودھ کی ضرورت ہو اور وہ کسی اور شے کو بطور غذا استعمال نہ کرتا ہو۔ ایسے میں بچہ دودھ پلانے والی عورت کے جز کی اور اس کے کسی اولاد کی طرح ہوجاتا ہے اور اس سے محرمیت پیدا ہوجاتی ہے۔ محرمیت سے مراد یہ ہے کہ بچہ دودھ پلانے والی عورت اور اس کے اہل خانہ کے لیے محرم بن جاتا ہے۔ چنانچہ دودھ پلانے والی عورت اس سے پردہ نہیں کرتی۔ دودھ پینے والا اس کے ساتھ تنہائی میں بھی بیٹھ سکتا ہے اور سفر میں بطور محرم اس کے ساتھ جا سکتا ہے۔ اس میں دودھ پلانے والی عورت، اس کا وہ شوہر جس کی وجہ سے اس کا دودھ اترا ہو، ان کی اولاد، ان کے بھائی اور ان کے باپ اور مائیں سب شامل ہیں۔