عن عائشة رضي الله عنها قالت: «حَجَجْنَا مع النبي صلى الله عليه وسلم فَأَفَضْنَا يوم النَّحْرِ، فحاضت صَفِيَّةُ، فأراد النبي صلى الله عليه وسلم منها ما يريد الرجل من أهله، فقلت: يا رسول الله، إنها حائض، قال: أَحَابِسَتُنَا هي؟ قالوا: يا رسول الله، إنها قد أفاضت يوم النَّحْرِ، قال: اخْرُجُوا». وفي لفظ: قال النبي صلى الله عليه وسلم : «عَقْرَى، حَلْقَى، أطافت يوم النَّحْرِ؟ قيل: نعم، قال: فَانْفِرِي».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے جب رسول اللہ ﷺکے ساتھ حج کیا، تو یوم نحر کو طواف زیارت کیا، لیکن صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہوگئیں۔ آں حضرت ﷺنے ان سے وہی چاہا جو شوہر اپنی بیوی سے چاہتا ہے، تو میں نے کہا: یا رسول اللہ ! وہ حائضہ ہیں! آپ ﷺنے اس پر فرمایا کہ کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ (ﷺ)! انھوں نے دسویں تاریخ کو طواف زیارت کر لیا تھا، تو آپ ﷺنے فرمایا: پھر چلے چلو۔
ایک روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: اس کا ستیاناس ہو!؟ کیا اس نے یوم نحر کو طواف کیا تھا؟ کہا گيا: ہاں! تو آپﷺ نے فرمایا: چلے چلو۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کر رہی ہیں کہ لوگوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہﷺ کے ساتھ حج کیا۔ انھوں نے مناسک حج پورے کر لیے اور بیت اللہ کا طواف کر لیا۔ اس وقت صفیہ رضی اللہ عنہا بھی ساتھ تھیں۔ جب روانگی کا وقت آیا تو صفیہ رضی اللہ عنہا کو حیض آ گیا۔ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس اس ارادے سے آئے جس ارادے سے آدمی اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ انھیں حیض آ گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے سمجھا کہ ان کو طواف افاضہ سے پہلے ہی حیض آگیا تھا۔ چوں کہ طواف افاضہ حج کا ایک رکن ہے، اس کے بغیر حج نہیں ہوتا، اس لیے وہ انھیں پاک ہوکر طواف سے فارغ ہونے تک روانگی سے روک لیں گی۔ اس لیے آپ نے وہ مشہور کلمہ کہا، جو عام طور سے زبان پر جاری ہو جاتا ہے اور اس کے حقیقی معنی مراد نہیں ہوتے۔ فرمایا: عقری ،حلقی۔ (اس کا ستیاناس ہو)۔ (آگے) فرمایا: کیا وہ ہمیں یہاں اپنے ایام ختم ہونے اور حج کا طواف کرنے کی مدت تک روکنے والی ہے؟ چنانچہ جب آپﷺ کو یہ بتایا گیا کہ انھوں نے طواف افاضہ حیض آنے سے پہلے ہی کر لیا تھا، تو آپﷺ نے فرمایا:پھر وہ چل پڑے؛ کیوں کہ اب اس پر صرف طواف وداع باقی رہ گیا ہے اور اس کو چھوڑنے پر وہ معذور ہے۔