عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : الفجر فَجْرَانِ: فأما الفَجْر الذي يكون كَذَنَبِ السِّرْحَانِ فلا تَحِلُّ الصلاة فيه ولا يٌحْرِّم الطعام، وأما الذي يذهب مُسْتَطِيلًا فِي الأُفُق فإنه يُحِلُّ الصلاة، ويُحْرِّم الطعام.
[صحيح] - [رواه الحاكم]
المزيــد ...
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”فجر دو طرح کی ہوتی ہے: ایک وہ جو بھیڑیے کی دُم کی طرح (اوپر اٹھی) ہوتی ہے۔ اس میں نماز (فجر) پڑھنا جائز نہیں اور کھانا (سحری) کھانا حرام نہیں۔ دوسری وہ فجر ہے جو اُفق کے ساتھ ساتھ پھیلی ہوتی ہے۔ اس میں ںماز(فجر) پڑھنا جائز ہے اور کھانا (سحری) کھانا حرام ہے“۔
[صحیح] - [اسے امام حاکم نے روایت کیا ہے۔]
حکم کے اعتبار سے نبی ﷺ نے فجر کو دو قسموں میں تقسیم کیا: پہلی فجر: اسے فجر کاذب بھی کہا جاتا ہے۔ یہ آسمان میں ستون کی طرح بلند ہوتی ہے اور ایسے لگتا ہے جیسے بھیڑیے کی دُم ہو کیونکہ بھیڑیے کی دُم اوپر کی طرف اٹھی ہوتی ہے۔ چنانچہ صبحِ کاذب اُفق کے اوپری جانب لمبائی کے رُخ پھیلے ہونے میں بھیڑیے کی دُم جیسی ہوتی ہے۔ پھر یہ غائب ہوجاتی ہے اور اس کے بعد تاریکی چھا جاتی ہے۔ اس فجر میں نماز جائز نہیں ہے یعنی نمازِ فجر پڑھنا درست نہیں ہے تاہم اس میں روزہ دار کے لیے کھانا پینا جائز ہے۔ یعنی جو شخص رات سے ہی روزے کی نیت کرے۔ کیونکہ یہ وہ حقیقی فجر نہیں ہوتی جس کے طلوع ہونے پر نماز فجر پڑھنا جائز ہو جاتا ہے اور روزے دار کے لیے کھانا پینا ممنوع ہوجاتا ہے۔ دوسری فجر: اسے فجرِ صادق بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ ہوتی ہے جو لمبائی میں پھیلی ہوتی ہے یعنی اُفق پر شمال جنوب میں پھیلی ہوتی ہے اور اس کے بعد تاریکی نہیں آتی بلکہ روشنی میں درجہ بدرجہ اضافہ ہی ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ افق پر پوری طرح پھیل جاتی ہے۔ یہ وہ فجر ہے جس کے طلوع ہونے کے ساتھ نماز فجر پڑھنا جائز ہو جاتا ہے اور اس کے بعد روزہ دار کے لیے کھانا پینا ممنوع ہوتا ہے۔ دونوں اقسام کی فجر کے مابین وقت کے اعتبار سے جو فرق ہوتا ہے وہ مختلف ہوتا ہے۔ کبھی تو یہ لمبا ہوتا ہے اور کبھی مختصر اور کبھی فجر کاذب کا ظہور ہی نہیں ہوتا۔ دونوں اقسام کی فجر کے مابین جو فرق پائے جاتے ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ: اول: فجرِ صادق شمال سے جنوب کی طرف پھیلی ہوتی ہے جب کہ فجر کاذب اس کے برعکس ہوتی ہے۔ دوم: فجرِ صادق کے بعد تاریکی نہیں آتی جب کہ فجر کاذب کے بعد تاریکی آتی ہے۔ سوم: فجرِ صادق کی روشنی افق کے ساتھ ملی ہوتی ہے جب کہ فجرِ کاذب کی روشنی اس سے الگ ہوتی ہے۔ یہ تین فرق تو وہ ہیں جو کائناتی اور تقدیری اعتبار سے ہیں۔ شرعی اور عملی اعتبار سے ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ فجرِ کاذب میں نماز یعنی نماز فجر جائز نہیں ہوتی اور اس میں اس روزہ دار کے لیے کھانا پینا جائز ہوتا ہے جس نے روزہ کی نیت کر رکھی ہو۔ جب کہ فجرِ صادق کے طلوع ہونے پر معاملہ برعکس ہوتا ہے یعنی اس میں نماز یعنی نماز فجر پڑھنا جائز ہو جاتا ہے جب کہ روزہ دار کے لیے کھانا پینا حرام ہوجاتا ہے۔