عن أبي السَّمْح قال: كنت أخْدُم النبي صلى الله عليه وسلم ، فكان إذا أراد أن يغتسل قال: «وَلِّني قَفَاك». فأوَلِّيه قَفَايَ فأَسْتُره به، فأُتِيَ بحسن أو حسين رضي الله عنهما فَبَال على صدره فجئتُ أغسله فقال: «يُغسَلُ مِنْ بوْل الجاريَة، ويُرَشُّ مِنْ بوْل الغُلام».
[صحيح] - [رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه]
المزيــد ...

ابو سمح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت کرتا تھا۔ جب آپ ﷺ غسل کرنا چاہتے، تو مجھ سے فرماتے کہ تم اپنی پیٹھ میری جانب کر دو، چنانچہ میں چہرہ پھیر کر اپنی پیٹھ آپ ﷺ کی جانب کر کے آپ پر آڑ کئے رہتا۔ (ایک مرتبہ) حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کو آپ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا، تو انھوں نے آپ ﷺ کے سینے پر پیشاب کر دیا۔ میں اسے دھونے کے لیے بڑھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے“۔
صحیح - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔

شرح

ابو سمح رضی اللہ عنہ اس حدیث میں اس بات کا تذکرہ کر رہے ہیں کہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں رہا کرتے تھے اور جب کبھی آپ ﷺ غسل کا ارادہ فرماتے، تو ابو سمح کو ہدایت دیتے کہ وہ اپنی پیٹھ آپ ﷺ کی جانب کر کے کھڑے ہوجائیں اور ابو سمح اپنے جسم کے ذریعے نبی ﷺ کو یوں آڑ میں لے کر کھڑے ہوجاتے کہ ان کی پشت نبی ﷺ سے قریب ہوتی۔ اس طرح آپ ﷺ کا لوگوں سے اور خود سے ستر فرماتے۔ انھوں نے ایک واقعے کا ذکر کیا ہے، جو ان کی موجودگی میں نبی ﷺ کے ساتھ پیش آیا کہ آپ کی خدمت میں حسن یا حسین رضی اللہ عنھما کو لایا گیا اور انھوں نے آپ کے سینے کی جگہ کے کپڑے پر پیشاب کردیا۔ لیکن جب ابو سمح رضی اللہ عنہ نے اس کو دھونا چاہا، تو آپ ﷺ نے ان سے اس مسئلے کی بابت وضاحت فرمائی کہ تاحال کھانا کھانا شروع نہ کرنے والے دودھ پیتے بچے کے پیشاب کی پاکی کے لیے (اگر وہ کپڑوں کو لگ جائے) بس اتنا کافی ہے کہ جہاں پیشاب لگا ہو ،اس پر پانی کا چھڑکاؤ کردیا جائے، اسے دھونا واجب نہیں۔ اس کے برعکس لڑکی کے پیشاب کو کپڑوں سے دھونا واجب ہے؛ چاہے وہ دودھ پیتی ہی کیوں نہ ہو۔ لڑکا اور لڑکی کے مابین کیے گئے فرق کی وجوہات کے تئیں اہل علم کا کہنہا ہے کہ نرینہ اولاد کو مرد اور خواتین بکثرت اٹھائے پھرتے ہیں، جس کی بنا پر اس کے پیشاب کی وجہ سے ہونے والی مشقت بہت عام ہوتی ہے اور اس طرح اسے دھونا دشواری کا باعث ہے۔ اس کے برعکس لڑکی کے پیشاب کا معاملہ ایسا نہیں ہے۔ اسی طرح لڑکے کے پیشاب کے بالمقابل، لڑکی کے پیشاب میں گندگی اور بدبو کا عنصر زیادہ پایا جاتا ہے؛ کیوں کہ بچے کے پیشاب میں حرارت اور لڑکی کے پیشاب میں نمی زیادہ ہوتی ہے۔ لہٰذا حرارت، پیشاب کی بدبو کے اثرات کی شدت کو گھٹا دیتی ہے اور پیشاب سے اس چیز کو تحلیل کردیتی ہے، جو رطوبت کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔ لڑکا اور لڑکی کے پیشاب میں جو فرق ہے اس کے متعلق یہ کچھ حکمتیں ہیں جنہیں علماء کرام نے بیان کی ہیں، اگر یہ صحیح ہیں تو بہت ہی معقول حکمتیں ہیں اس لیے کہ فرق بلکل واضح ہے، اور اگر یہ حکمتیں صحیح نہیں ہیں تو اس حکم میں اصل حکمت تو ہے ہی، یعنی کہ یہ اللہ تعالی کا حُکم ہے، اور ہم یہ یقینی طور پر جانتے ہیں کہ اللہ تعالی کی شریعت ہی عین حکمت ہے، یقینا شریعت بظاہر ایک جیسی دو چیزوں کے درمیان فرق نہیں کرتی مگر یہ کہ حقیقی معنوں میں ان میں فرق موجود ہو، اسی طرح شریعت کسی دو چیزوں کو جمع نہیں کرتی مگر یہ کہ ان کو جمع کرنا ہی حکمت کا عین تقاضہ ہو۔ اور اس لیے بھی کہ اللہ تعالی کے احکام مصلحت کے عین موافق ہیں ہاں یہ اور بات ہے کہ یہ مصلحتیں کبھی ظاہر ہو جاتی ہیں تو کبھی مخفی رہتی ہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی کردی ہاؤسا
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔