عن ابن عباس: أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم قد ظَاهَرَ مِنْ امرأته، فَوَقَعَ عليها، فقال: يا رسول الله، إني قد ظَاهَرْتُ مِنْ زَوْجَتِي، فَوَقَعْتُ عليها قَبْلَ أَنْ أُكَفِّرَ، فقال: «وما حَمَلَكَ على ذلك يرحمك الله؟»، قال: رَأَيْتُ خَلْخَالَهَا في ضوء القمر، قال: «فلا تَقْرَبْهَا حتى تَفْعَلَ ما أَمَرَكَ الله به».
[حسن] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه]
المزيــد ...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے اپنی بیوی سے ظہار کر رکھا تھا اور پھر اس کے ساتھ جماع کر بیٹھا۔ اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کر رکھا ہے اور کفارہ ادا کرنے سے پہلے میں نے اس سے جماع کر لیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تم پر رحم کرے، کس چیز نے تجھ کو اس پر آمادہ کیا؟“ اس نے کہا : میں نے چاند کی روشنی میں اس کی پازیب دیکھی (تو مجھ سے صبر نہ ہو سکا)، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس کے قریب نہ جانا جب تک کہ وہ نہ کر لو جس کا اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے“۔
[حَسَنْ] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]
یہ حدیث اس بات کا فائدہ دیتی ہے کہ مذکورہ صحابی اپنی بیوی سے بہت زیادہ صحبت کرنے والے تھے، رمضان آگیا اور انہیں خوف دامن گیر ہوا کہ کہیں وہ روزے کی حالت میں جماع نہ کر بیٹھیں، اس لیے انہوں نے بیوی سے ظہار کر لیا یعنی انہیں اپنی ماں، بہن اور بیٹی کے مشابہہ قرار دے کر اپنے اوپر دائمی حرام کر لیا، ایک رات وہ ان کی خدمت کر رہی تھیں کہ ان کی پنڈلی کا زیور ظاہر ہو گیا انہیں اچھا لگا اور وہ جماع کر بیٹھے، اپنے اس عمل سے وہ شرمندہ ہوئے اور نبی ﷺ کی خدمت میں مسئلہ دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوئے، تو نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ اپنی بیوی سے ظہار کرنے کی وجہ سے اللہ نے ان پر جو کفارہ واجب کیا ہے اسے پورا کیے بغیر دوبارہ جماع کے لیے اپنی بیوی کے قریب نہ ہوں، یہ حدیث ظہار کے باب میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔