عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما «أنَّ رسُول الله -صلَّى الله عليه وسلَّم- دَخَل مكَّة مِن كَدَاٍء، مِن الثَنِيَّة العُليَا التِّي بالبَطحَاءِ، وخرج من الثَنِيَّة السُفلَى».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مکہ میں ثنیہ بالا کے مقام کداء سے جو بطحا میں ہے، داخل ہوئے تھے اور ثنیہ زیریں کی طرف سے باہر نکلے تھے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کیا تو ذی الحجہ کی چار تاریخ کو جب آپ ﷺ (مکہ میں) داخل ہوئے تو وہ رات آپ ﷺ نے مقام ذی طوی پر گزاری اور صبح کو آپ ﷺ ثنیہ علیا (بالائی حصے) کی طرف سے مکہ میں داخل ہوئے کیوں کہ اس جگہ سے داخل ہونا آسان ہے اس لیے کہ آپ ﷺ مدینہ سے تشریف لا رہے تھے۔ جب آپ ﷺ مناسک حج سے فارغ ہوئے تو مکہ کے نشیبی علاقے سے ہوتے ہوئے مدینہ کی طر ف نکلے۔ یہ وہ راستہ ہے جو جرول کے مقام سے گزرتا ہے۔ شاید آپ ﷺ نے دو مختلف راستے اس لیے اپنائے تاکہ عبادت کے مقامات کی کثرت ہو جیسا کہ آپ ﷺ نے عرفہ جاتے اور وہاں سے واپس آتے ہوئے کیا یا جیسا آپ ﷺ کا نماز عید اور نوافل میں معمول تھا کہ انھیں آپ فرض نماز کی جگہ کے بجائے دوسری جگہ پر ادا کرتے تھے تاکہ روزِ قیامت جس دن زمین اپنی خبریں دے گی اس دن وہ آپ ﷺ کے عمل کی گواہی دے یا پھر ایسا کرنے کی وجہ یہ تھی کی جس راستے سے آپ داخل ہوئے تھے یا جس راستے سے نکلے تھے وہ مدینے سے آنے اور اس کی طرف جانے والوں کے لیےموزوں ترین تھے۔ واللہ اعلم