عن أبي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان «إذا جاءه أمرُ سرورٍ، أو بُشِّرَ به خَرَّ ساجدًا شاكرًا لله».
[صحيح] - [رواه أبو داود وابن ماجه والترمذي وأحمد]
المزيــد ...
ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کو جب کوئی باعثِ مسرت چیز پیش آتی ہے یا پھر کوئی خوش خبری سنائی جاتی تو آپ ﷺ اللہ کے شکر میں سجدہ ریز ہو جاتے۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
یہ حدیث شریف نبی ﷺ کے فعل کو بیان کر رہی ہے کہ جب بھی آپ ﷺ کو کوئی باعثِ مسرت امر پیش آتا یا پھر کسی اچھی بات کی بشارت دی جاتی تو آپ ﷺ اللہ کے شکر میں سجدہ ریز ہو جاتے۔سجدۂ شکر ایسی نعمتوں کے لیے مشروع ہے جو نئی نئی حاصل ہوئی ہوں۔ ایسی نعمتیں جو ہمہ وقت جاری رہتی ہیں جیسے اسلام، عافیت اور لوگوں سے بے نیازی کی نعمتیں تو ان میں سجدہ شکر کرنا مشروع نہیں کیونکہ اللہ کی نعمتیں تو ہمیشہ جاری رہتی ہیں اور ان کا سلسلہ کبھی منقطع نہیں ہوتا۔ اگر ان کے لیے سجدہ بجا لانا مشروع کر دیا جاتا تو پھر تو انسان اپنی ساری عمر سجدے میں ہی لگا دیتا۔ ان (ہمہ وقت جاری رہنے والی) نعمتوں پر اور ان کے علاوہ دیگر نعمتوں پر شکر بجا لانے کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور فرماں برداری کی جائے۔