عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: «ص ليس من عَزَائِمِ السُّجود، وقد رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يَسجد فيها».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...
ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں: سورۃ ص کا سجدہ کچھ تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ہے حالانکہ میں نے یہاں نبی ﷺ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
”سورہ ص کا سجدہ کچھ تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ہے“ کا مطلب یہ ہے کہ سورہ ص میں جو سجدۂ تلاوت ہے وہ واجب نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس کے کرنے پر کوئی تاکیدی حکم وارد نہیں ہوا، بلکہ خبر دینے کے الفاظ میں اس کا کرنا وارد ہوا ہے کہ داؤد علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے توبہ کرتے ہوئے یہ سجدہ فرمایا تھا، جب اللہ تعالیٰ نے داؤد علیہ السلام کی توبہ قبول کرکے ان کی مغفرت کے ذریعے ان پر انعام فرمایا تو آپ ﷺ نے شکریہ کے طور پر یہ سجدہ ادا فرمایا۔ سنن نسائی کی روایت بھی اس پر دلالت کرتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”سَجَدَهَا دَاوُدُ تَوْبَةً وَنَسْجُدُهَا شُكْرًا“ یعنی ”داود علیہ السلام نے یہ سجدہ توبہ کے لیے کیا تھا اور ہم یہ سجدہ (توبہ کی قبولیت پر) شکر ادا کرنے کے لیے کر رہے ہیں“۔