عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: كنتُ مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سوق من أسواق المدينة، فانصرف فانصرفتُ، فقال: «أين لُكَعُ -ثلاثا- ادعُ الحسن بن علي». فقام الحسن بن علي يمشي وفي عنقه السِّخَاب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم بيده هكذا، فقال الحسن بيده هكذا، فالتزمه فقال: «اللهم إني أُحبه فأَحبَّه، وأَحبَّ من يحبه». وقال أبو هريرة: فما كان أحد أحب إليَّ من الحسن بن علي، بعد ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قال.
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مدینے کے بازاروں میں سے ایک بازار میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔ آں حضرت ﷺ واپس ہوئے، تو میں آ پ کے ساتھ واپس ہوا۔ پھر آپ نے فرمایا: بچہ کہاں ہے؟ -یہ آپ نے تین مرتبہ فرمایا- حسن بن علی کو بلاؤ۔ حسن بن علی رضی اللہ عنہما آرہے تھے اور ان کی گردن میں ہار تھا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ اس طرح پھیلا یا ( آپ حسن رضی اللہ عنہ کو گلے سے لگانے کے لیے)، حسن رضی اللہ عنہ نے بھی اپنا ہاتھ پھیلایا اور وہ آں حضرت ﷺ سے لپٹ گئے۔ پھر آپ ﷺنے فرمایا: اے اللہ ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت کر اور ان سے بھی محبت کر، جو اس سے محبت رکھیں۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کے بعد کوئی بھی شخص حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے زیادہ مجھے پیارا نہیں تھا۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینے کے کسی بازار میں تھے، آپ بازار سے واپس ہوئے تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ساتھ میں لوٹ آئے۔ رسول اللہ ﷺ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر آئے اور ان سے حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھتے ہوئے فرمایا: «أين لكع» یعنی چھوٹا بچہ کہاں ہے؟ میرے پاس لاؤ۔ حسن بن علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور چلنا شروع کر دیا۔ ان کے گلے میں ایک ہار تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ پھیلائے تاکہ حسن رضی اللہ عنہ کو گلے لگائیں اور حسن رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے ہاتھ پھیلادیے۔ دونوں نے معانقہ کیا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اے اللہ ! میں حسن (رضی اللہ عنہ) سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت کر اور جو اس سے محبت کر ے، اس سے بھی محبت فرما! ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کے بعد کوئی شخص بھی حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے زیادہ مجھے پیارا نہیں تھا۔