عن صفوان بن يَعْلَى: أنَّ يَعْلَى قال لعمر رضي الله عنه : أَرِني النبيَّ صلى الله عليه وسلم حِين يُوحَى إليه، قال: «فبيْنَما النبي صلى الله عليه وسلم بالجِعِرَّانة، ومعه نَفَرٌ من أصحابه، جاءه رجل فقال: يا رسول الله، كيف ترى في رجل أحْرَم بعمرة، وهو مُتَضَمِّخٌ بطِيب، فسكت النبيُّ صلى الله عليه وسلم ساعة، فجاءه الوحْي، فأشار عمر رضي الله عنه إلى يَعْلَى، فجاء يَعْلَى وعلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثوْب قد أُظِلَّ به، فأَدخَل رأسه، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم مُحْمَرُّ الوجه، وهو يَغِطُّ، ثم سُرِّيَ عنه، فقال: «أين الذي سأل عن العمرة؟» فأُتي برجل، فقال: «اغسل الطِّيبَ الذي بِكَ ثلاث مرات، وانزِعْ عنك الجُبَّة، واصنع في عُمرتك كما تصنعُ في حَجَّتك» قلت لعطاء: أراد الإنقاء حين أمره أن يغسل ثلاث مرات؟ قال: «نعم».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یعلیٰ (بن امیہ ) رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کبھی آپ مجھے نبی کریم ﷺکو اس حال میں دکھائیے جب آپ پر وحی نازل ہو رہی ہو۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار رسول اللہ ﷺجِعِرّانہ میں اپنے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ ٹھہر ے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے آ کر پوچھا یا رسول اللہ (ﷺ) !اس شخص کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے جس نے عمرہ کا احرام اس طرح باندھا کہ اس کے کپڑے خوشبو میں بسے ہوئے ہوں۔ نبی کریم ﷺ اس پر تھوڑی دیر کے لیے چپ ہوگئے۔ پھر آپ ﷺ پر وحی نازل ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ رضی اللہ عنہ کو اشارہ کیا۔ یعلیٰ آئے تو رسول اللہ ﷺپر ایک کپڑا تھا جس کے اندر آپ تشریف رکھتے تھے۔ انہو ں نے کپڑے کے اندر اپنا سر کیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ روئے مبارک سرخ ہے اور آپ خراٹے لے رہے ہیں۔ پھر یہ حالت ختم ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ وہ شخص کہاں ہے جس نے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا؟ شخص مذکور حاضرکیا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا کہ تم نے خوشبو لگا رکھی ہے اسے تین مرتبہ دھولو، اپنا جبہ اتاردے اور عمرہ میں بھی اسی طرح کرو جس طرح حج میں کرتے ہو۔ میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آپﷺ کے تین مرتبہ دھونے کے حکم سے پوری طرح صفائی مراد تھی؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ نےعمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مجھے بھی اس وقت اطلاع کرنا جب نبی کریمﷺ پر وحی نازل ہو رہی ہو ۔میں اس دوران آپ ﷺ کو دیکھنا چاہتا ہوں اور یہ جاننا چاہتا ہوں کہ نزول وحی کے وقت آپ ﷺکی کیفیت کیا ہوتی ہے۔ اسی دوران نبی کریمﷺ جِعِرّانہ مقام پر موجو د تھے جو کہ مکہ اور طائف کے درمیان ایک جگہ ہے جہاں مکہ سے آنے والا شخص عمرہ کی نیت سے احرام باندھتا ہے ــــــــــ اس وقت ایک شخص آیا اور اس نے بتایا کہ اس نے عمرے کے لیے احرام باندھا ہے جب کہ اس کے کپڑے اور اس کا جسم خوشبو سے رچا ہوا ہے تو وہ ایسی حالت میں کیا کرے؟ رسول اللہﷺ نے اس کو جواب دینے سے خاموشی اختیار کر لی اور یہ آپ پر ضروری بھی نہیں کہ سوال کے فوراً بعد جواب دیں۔ رسول اللہ ﷺ پر وحی آئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ یعلیٰ کی طرف اشارہ کیا کہ وہ نبی کریمﷺ کے پاس آ جائے اور آپﷺ پر نزول وحی کی کیفیت کو دیکھ لے۔ یعلیٰ رضی اللہ عنہ آئے تو انہوں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کے سر پر ایک کپڑے کے ساتھ سایہ کیا گیا ہے تو انہوں نے اپنا سر کپڑے میں داخل کر لیا۔ انہوں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کا چہرہ مبارک سرخ ہے، سانس کی تیزی کی وجہ سے آواز سنائی دے رہی تھی۔ آپ ﷺ سے نزول وحی کا وقت ختم ہوا تو آپ ﷺ کی سانسیں بحال ہوئیں اور اس شخص سے فرمایا کہ خوشبو کو بار بار دھوؤ اور یہ تین مرتبہ تک ہو جائے، اور اس کو حکم دیا کہ خوشبو کے آثار اپنے جسم اور کپڑوں سے زائل کرے اور یہ حکم بھی دیا کہ وہ اپنا جبہ اتار دے کیونکہ یہ سلا ہوا ہوتا ہے ۔اور اپنے عمرے میں بھی ویسے ہی کرے جیسا حج میں کیا جاتا ہے کہ خوشبو وغیرہ سے بچا جائے کیونکہ حج اور عمرہ میں جن چیزوں سے احتزار کیا جاتا ہے وہ ایک ہی ہیں۔