عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه مرفوعاً: «ثلاثة لهم أجْرَان: رجُلٌ من أهل الكتاب آمن بِنَبِيِّه، وآمَن بمحمد، والعَبْد المملوك إذا أَدَّى حَقَّ الله، وحَقَّ مَوَالِيه، ورجل كانت له أمَة فأدَّبَها فأحسن تَأدِيبَها، وَعَلَّمَهَا فأحسن تَعْلِيمَهَا، ثم أعْتَقَها فتزوجها؛ فله أجران».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین قسم کے افراد کے لیے دوہرا اجر ہے: ایک وہ شخص جو اہل کتاب میں سے ہے، وہ اپنے نبی پر ایمان لایا اور (پھر) محمد ﷺ پر بھی ایمان لایا۔ (دوسرا) مملوک غلام جب وہ اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے آقاؤں کا حق بھی۔ (تیسرا) وہ شخص جس کی ایک باندی ہو۔ چنانچہ اس نے اسے ادب سکھایا اور اس کی خوب اچھی تربیت کی، اور اسے علم سکھایا اور اسے خوب اچھی تعلیم سے آراستہ کیا، پھر اسے آزاد کرکے اس کے ساتھ شادی کرلی، اس کے لیے بھی دوہرا اجر ہے۔‘‘
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
تین قسم کے آدمیوں کو قیامت کے دن دوہرا اجر ملے گا۔ پھر آپ ﷺ نے ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ایک وہ شخص جو یہودیوں یا عیسائیوں میں سے ہے، وہ اپنے اس نبی پر بھی ایمان لایا جو اس کی طرف پہلے بھیجے گئے تھے اور وہ موسی یا عیسی علیہما الصلوۃ و السلام ہیں، اور ایسا نبی ﷺ کی بعثت سے پہلے اور آپ ﷺ کی دعوت کے پہنچنے سے پہلے ہے۔ پھر جب نبی ﷺ مبعوث ہو ئے اور اس تک آپ ﷺ کی دعوت پہنچی تو وہ اس پر بھی ایمان لے آیا، تو۔اس شخص کے لئے دوہرا اجر ہے، ایک تو اس کے اپنے اس رسول پر ایمان لانے کا اجر ہے جسے اللہ نے اس کی طرف پہلے بھیجا تھا اور دوسرا اس کے محمد ﷺ پر ایمان لانے کا اجر۔ مملوک غلام جب اللہ کی عبادت کرے اور اس کا آقا اسے جن کاموں کی ذمہ داری سونپتا ہے ان سے بھی وہ اچھے انداز میں عہدہ برآ ہو، تو اسے دوہرا اجر ملتا ہے۔ اور اسی طرح وہ شخص جس کی ملکیت میں کوئی باندی ہو اور وہ اس کی اچھے طریقے سے پرورش کرے اور اسے حلال و حرام پر مشتمل دینی امور سکھائے اور پھر اسے غلامی سے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اس کے لئے بھی دوہرا اجر ہے۔ پہلا اجر: اسے علم سکھانے اور اسے آزاد کرنے پر۔ دوسرا اجر: اسے آزاد کرنے کے بعد اس کے ساتھ احسان و بھلائی کرنے پر۔ کیوں کہ اسے آزاد کرنے کے بعد اسے ضائع نہیں کیا، بلکہ اس کی ساتھ شادی کرلی اور اس کی شرم گاہ کی حفاظت کی۔