كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ رَاكِبًا وَمَاشِيًا، فَيُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ.
وَفِي لَفْظٍ: عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ كُلَّ سَبْتٍ، مَاشِيًا وَرَاكِبًا، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ.
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 1193]
المزيــد ...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ سوار اور پیادہ (مسجدِ) قباء تشریف لاتے اور اس میں دو رکعت نماز پڑھتے۔
ایک اور روایت میں ہے کہ نبی ﷺ مسجد قباء میں ہر ہفتے کے دن سوار اور پیادہ تشریف لاتے۔ اور ابن عمر بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
[صحیح] - [اس حدیث کی دونوں روایات متفق علیہ ہیں۔]
قباء کا علاقہ جس میں اسلام کی سب سے پہلی مسجد تعمیر کی گئی مدینہ کے بالائی حصے کے قریب واقع ایک چھوٹی سی بستی ہے۔ نبی ﷺ سوار اور پیادہ اس کی زیارت کے لیے تشریف لاتے۔ راوی کا یہ کہنا کہ "ہر ہفتے کے دن" تو اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ ﷺ نے بعض ایام کو زیارت کے لیے مخصوص کر رکھا تھا۔ نبی ﷺ کی ہر ہفتے کے دن قباء آنے میں حکمت یہ تھی کہ آپ ﷺ کا انصاری لوگوں سے تعلق قائم رہے اور آپ ﷺ ان کا اور ان لوگوں کا حال جان سکیں جو آپ ﷺ کے ساتھ نمازجمعہ میں حاضر ہونے سے رہ جاتے تھے۔ اور بطور خاص ہفتے کے دن آنے میں یہی راز پنہاں تھا۔