عن عبد الله بن عُمر رضي الله عنهما قال: «سأل رجل النبي صلى الله عليه وسلم وهو على المِنْبَرِ: ما تَرَى في صلاة الليل؟ قال: مَثْنَى مَثْنَى، فإذا خَشِيَ أحدُكم الصبحَ صلَّى واحدة فأَوْتَرَت له ما صلَّى، وأنه كان يقول: اجعلوا آخِرَ صلاتِكم باللَّيل وِتْراً».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا (جب کہ)اس وقت آپ ﷺ منبر پر تھے کہ رات کی نماز (یعنی تہجد) پڑھنے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: دو دو رکعت کر کے پڑھ اور جب صبح قریب ہونے لگے، تو ایک رکعت پڑھ لے۔ یہ ایک رکعت تیری ساری نماز کو طاق بنا دے گی اور آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ رات کی آخری نماز وتر کو بنایا کرو۔
صحیح - متفق علیہ
آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے کہ ایک شخص نے آپ سے رات کی نماز کی رکعات کی تعداد اور اس کی کیفیت کے بارے میں پوچھا، لوگوں کو نفع پہنچانے اور ان میں علم پھیلانے کے حرص و شوق کی وجہ سے آپ ﷺ نے اسی جگہ بھی جواب دے دیا اور فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔ یعنی دو رکعت کے بعد نمازی سلام پھیر دے۔ جب صبح صادق ہوجانے کا خوف ہو، تو ایک رکعت پڑھ لے، جو رات میں پہلے پڑھی گئ نمازوں کو وتر بنا دے گی۔ پھر آپ ﷺ نے حکم دیا کہ بندہ رات کی نماز کو وتر پر ختم کرے۔ اس میں نبی ﷺ کی طرف سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ باتوفیق بندے کی زندگی کا اختتام توحید پر ہو۔ رات کی نماز اور وتر کی کیفیت کے بارے میں اور بھی صیغے وارد ہوئے ہیں۔